Monday, September 22, 2025
 

131 سال بعد لاہورعجائب گھر کی اپ گریڈیشن کا منصوبہ، سیاحوں کے لئے بند کیے جانے کا امکان

 



لاہور کا عجائب گھر، جو برصغیر کی تاریخ، تہذیب اور ثقافتی ورثے کا سب سے اہم مرکز مانا جاتا ہے، اپنی طویل عمر کے ایک نئے باب میں داخل ہونے جا رہا ہے۔ 1894ء میں قائم ہونے والا یہ تاریخی ادارہ، جس نے ایک صدی سے زائد عرصے تک نوادرات اور تہذیبی آثار کو محفوظ رکھا، اب دو سال کے لیے سیاحوں اور محققین کے لیے بند ہونے جا رہا ہے تاکہ اسے جدید سہولیات کے ساتھ نہ صرف اپ گریڈ کیا جائے بلکہ یونیسکو کے ماسٹر پلان کے تحت 1929ء کی اصل شکل میں بحال بھی کیا جا سکے۔ عجائب گھر میں اس وقت تقریباً 60  ہزار نوادرات محفوظ ہیں جو برصغیر کی تہذیب، مذہب، فنونِ لطیفہ اور آرکیالوجی کے نایاب نقوش اپنے اندر سموئے ہوئے ہیں۔ تاہم ان میں صرف 14 ہزار  نوادرات  جن میں زیادہ تعداد سکوں کی ہے وہ نمائش کے لئے رکھے گئے ہیں۔ لاہورعجائب گھر کے ترجمان عاصم رضوان نے بتایا  اگرچہ ماضی میں میوزیم میں بعض جزوی تبدیلیاں کی جاتی رہی ہیں، تاہم اب جو منصوبہ شروع ہو رہا ہے وہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے میوزیم کلچر کے لیے سنگِ میل کی حیثیت رکھے گا۔ لاہورعجائب گھر میں 1929 کے بعد کی جانیوالی تمام تعمیرات اور تبدیلیوں کو ختم کرکے اس کی اصل شکل بحال کی جائیگی۔ منصوبے پر 8 ملین ڈالرلاگت آئیگی انہوں نے بتایا کہ  منصوبے کے تحت ٹولنٹن مارکیٹ کے پارکنگ ایریا میں تین منزلہ نئی عمارت تعمیر کی جائے گی، جبکہ موجودہ عمارت کی چھت، ڈھانچے، ڈرینج، برقی نظام، فائر سیفٹی، روشنی، وزیٹر سروسز اور گیلریوں کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنایا جائے گا۔ اسی طرح نئی تعمیر ہونیوالی عمارت اور موجودہ عمارت کو زیرزمین راہداری کے ذریعے جوڑا جائیگا یہ تبدیلیاں محض عمارت تک محدود نہیں، بلکہ ایک وسیع وژن کا حصہ ہیں۔ میوزیم میں بطور ایجوکیشن آفیسر خدمات سرانجام دینے والی حمیرا منشاء کا کہنا ہے کہ لاہور عجائب گھر نئی نسل کے لیے تاریخ کو سمجھنے کا دروازہ ہے، اور اس کی جدید سہولتوں کے ساتھ بحالی وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ان کے مطابق قدیم ثقافت اور آرکیالوجی کو پڑھنے والے طلبا کو اب ایک ایسا ماحول ملے گا جہاں وہ نہ صرف نوادرات کو محفوظ حالت میں دیکھ سکیں گے بلکہ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ان کی بہتر تفہیم بھی ممکن ہو گی۔ آرکیالوجی کی طالبات زینب اور رابعہ بصری بھی اس منصوبے کو خوش آئند قرار دیتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ لاہور میوزیم کا وجود محض ایک عمارت نہیں بلکہ ایک پورا تحقیقی ادارہ ہے جو ماضی کے دروازے کھولتا ہے۔ ان کے مطابق نئی گیلریاں اور اپ گریڈیشن مستقبل کے ماہرینِ آثارِ قدیمہ کے لیے ریسرچ کے مواقع بڑھائیں گی۔ نوجوان طالب علم محمد مبشر نے اسے سیاحت کے لیے ایک بڑی کامیابی قرار دیا۔ ان کے مطابق دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں عجائب گھر نہ صرف علمی مراکز ہوتے ہیں بلکہ وہ ملکی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں، لہٰذا پاکستان میں اس نوعیت کے منصوبے سیاحت کے فروغ اور ملکی وقار میں اضافے کا سبب بنیں گے۔  محمد عاصم رضوان نے بتایا کہ منصوبے کی فزیبلٹی چار سال کی محنت کے بعد مکمل کی گئی اور اب اس کا پی سی ون بھی منظور ہوچکا ہے۔ ان کے مطابق منصوبے کی منظوری لاہور عجائب گھر کے بورڈ آف گورنرز نے دی جس کے سربراہ چیف سیکرٹری پنجاب ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور سینیئر وزیر مریم اورنگزیب کو اس حوالے سے بریفنگ دی گئی جس پر انہوں نے خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ سیاحت کا فروغ ہی حکومت کا اصل وژن ہے۔ انہوں نےبتایا کہ عجائب گھر کو متوقع طور پر دسمبر کے آخر یا جنوری کے آغاز پر بند کر دیا جائے گا اور اس دوران تمام نوادرات کو دوسری جگہ منتقل کر کے محفوظ رکھا جائے گا۔ منصوبے پر عمل درآمد ملکی اور غیر ملکی ماہرین کی نگرانی میں کیا جائے گا اور اس کے مکمل ہونے کے بعد لاہور عجائب گھر نہ صرف پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا میں جدید ترین میوزیمز کی صف میں شامل ہو جائے گا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل