Loading
پشاور ہائی کورٹ میں سنیئر پیونی جج کا نام جوڈیشل کمیشن ممبران سے نکالنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس صاحبزداہ اسداللہ اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے کی۔ وکیل درخواست گزار علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ 26 ویں ائینی ترمیم میں ہائیکورٹس میں آئینی بنچ قائم کرنے کا کہا گیا ہے، 26 ویں آئینی ترمیم سے پہلے آرٹیکل 175 A کلاز 5 پیراگراف 2 کے مطابق سینئر پیونی جج جوڈیشل کمیشن کا ممبر ہوتا تھا۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 26 ویں ترمیم میں سنیئر پیونی جج کو ہائیکورٹ میں آئینی بنچ کا سربراہ بنایا گیا ہے، جوڈیشل کمیشن نے نوٹفیکیشن جاری کیا کہ 26 ویں ترمیم کے بعد سینئر پیونی ختم ہوگیا ہے، اب آئینی بینچ کے سربراہ ہونگے۔ وکیل درخواست گزار علی گوہر درانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب تک ہائیکورٹ میں آئینی بنچ نہیں بنتا، اس وقت تک سینئر پیونی ججز کو جوڈیشل کمیشن کا ممبر بنایا جائے۔ عدالت نے کہا کہ آپ ہمیں اس درخواست کی قابل سماعت ہونے پر اسسٹ کریں، یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں، آپ ہمیں آیندہ سماعت پر اس کے قابل سماعت ہونے پر دلائل دینگے، عدالت نے سماعت 22 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل