Loading
کھیلوں کی عالمی ثالثی عدالت (CAS) کے ایک فیصلے نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطین پر جاری اسرائیلی جارحیت کے اثرات اب کھیلوں کی دنیا تک پھیل گئے ہیں۔ انڈونیشیا نے غزہ جارحیت پر احتجاج کرتے ہوئے اپنے ملک میں ہونے والی ورلڈ جمناسٹکس چیمپئن شپ میں شرکت سے روک دیا تھا۔ انڈونیشیا نے واضح اعلان کیا کہ وہ فلسطینی عوام پر اسرائیلی مظالم کے باوجود اسرائیلی کھلاڑیوں کو خوش آمدید نہیں کہہ سکتا۔ انڈونیشی حکومت کا مؤقف ہے کہ کھیلوں کے نام پر ایسے ملک کو پلیٹ فارم نہیں دیا جا سکتا جو انسانیت سوز اقدامات میں ملوث ہو۔ انڈونیشیا نے جب اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزے جاری نہیں کئے تو اسرائیل نے کھیلوں کی عالی عدالت سے رجوع کیا تھا۔ یہ خبر بھی پڑھیں : غزہ میں جارحیت پر احتجاج؛ انڈونیشیا کا اسرائیلی کھلاڑیوں کو ویزا دینے سے انکار اسرائیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یا تو انڈونیشیا کو ویزے جاری کرنے کا حکم دیا جائے یا پھر جمناسٹجس چیمپئن شپ کو کسی اور ملک منتقل کردیا گیا۔ تاہم کھیلوں کی ثالثی عدالت نے اسرائیلی جمناسٹکس فیڈریشن کی درخواستیں مسترد کر دیں جن میں ٹیم کی شرکت کی ضمانت یا ایونٹ کی تنسیخ و منتقلی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ کھیلوں کی اعلیٰ عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ بین الاقوامی فیڈریشنز کے پاس کسی خودمختار ملک پر ویزے جاری کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا اختیار نہیں ہے۔ یاد رہے کہ انڈونیشیا میں 19 سے 25 اکتوبر تک ہونے والی جمناسکٹس چیمپئن شپ میں 79 ممالک کے 500 سے زائد کھلاڑی حصہ لے رہے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں کہ اسرائیل کو انڈونیشیا میں کھیلوں کے میدان میں روکا گیا ہو۔ 2023 میں بھی انڈونیشیا نے ANOC بیچ گیمز کی میزبانی اسرائیلی شرکت پر تنازع کے باعث چھوڑ دی تھی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل