Wednesday, October 15, 2025
 

مودی راج میں دلت افسر کی خودکشی نے بھارت کا ’مکروہ چہرہ‘ بے نقاب کردیا

 



نئی دہلی: بھارت میں انتہا پسند مودی سرکار کے دور میں ذات پات پر مبنی تعصب اور دلت مخالف رویوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے۔ دلت اور پسماندہ طبقات کے خلاف ادارہ جاتی امتیاز نے بھارتی جمہوریت اور آئین کے دعوؤں کو سخت چیلنج کر دیا ہے۔ چندی گڑھ میں دلت آئی پی ایس افسر پورن کمار کی خودکشی نے بھارت میں موجود ذات پات کے جبر اور ادارہ جاتی ناانصافی کا پول کھول دیا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پورن کمار اپنے گھر میں مردہ پائے گئے۔ انہوں نے اپنی سروس کے دوران ترقیوں اور تبادلوں میں غیر منصفانہ رویے پر کئی بار اعتراض کیا تھا۔ کانگریس رہنما ہریش راوت نے پورن کمار کی خودکشی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ افسر کے ساتھ ذات پات کی بنیاد پر امتیازی سلوک کیا گیا، جو ایک سنگین ادارہ جاتی مسئلہ ہے۔ راوت نے کہا کہ خودکشی نوٹ میں کیریئر برباد کرنے کی سازش کا ذکر بھارتی بیوروکریسی کے اندر تعصب کی گہرائی کو ظاہر کرتا ہے۔ راہول گاندھی نے بھی کہا کہ ’’بھارت میں اگر آپ دلت ہیں تو آپ کو کچلا اور پھینکا جا سکتا ہے۔‘‘ اتر پردیش میں ایک اور دلت شہری کو ہندوتوا ہجوم نے تشدد کا نشانہ بنا کر جان سے مار دیا، جس نے بھارت میں بڑھتے ہوئے سماجی تعصب کو مزید اجاگر کر دیا۔ دوسری جانب بھارتی چیف جسٹس بی آر گوئی پر بھی ذات پات کی بنیاد پر حملہ سامنے آیا ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت کے اعلیٰ ادارے بھی اس ناسور سے محفوظ نہیں رہے۔ ان واقعات نے بھارت میں مودی سرکار کے دور میں انتہا پسندی، ذات پات کے نظام اور دلت مخالف پالیسیوں کو عالمی سطح پر بے نقاب کر دیا ہے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل