Loading
موسم سرد ہوتے ہی افغانستان سے دہشتگردوں کی پاکستان آمد کا خطرہ بڑھ گیا۔ شدت پسندوں نے حکمت عملی تبدیل کرکے چترال، کرم، باجوڑ، خیبر سے انٹری کی کوشش کی، بروقت رسپانس ان حملوں اور نئی تشکیلوں کو ناکام بنا دیا گیا. کے پی پولیس نے ’’ایکسپریس ‘‘کو بتایا کہ سرحد پار سے حملوں کے بعد نیا سکیورٹی پلان تیار کر لیا گیا جبکہ افغان مہاجرین کی شکل میں شدت پسندوں کیساتھ رابطہ کاروں کی چھان بین شروع کر دی گئی۔ پشاور، خیبر، مہمند، باجوڑ میں اسر نو سکیورٹی کا جائزہ لیا گیا۔ 2024ء میں 232، رواں سال پولیس پر 382 حملے ہوئے۔ 2024ء میں 105، 2025ء میں 244 حملے ناکام بنائے گئے۔ دہشت گردوں کے اس سال کے چھ ماہ کے دوران بڑے حملوں کو روکا گیا۔ آئی جی خیبر پختونخوا ذوالفقار حمید نے ایکسپریس سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈیرہ اسماعیل خان، بنوں، لکی مروت، ہنگو اور پشاور سمیت ملاکنڈ میں بڑے حملوں کو روکا گیا بلکہ دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کو توڑا گیا. خیبرپختونخوا کے تمام اضلاع میں افغان مہاجرین کے روپ میں چھپے افغان دہشت گردوں کے سہولت کاروں کی چھان بین شروع کر دی گئی ۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل