Wednesday, October 29, 2025
 

اے آئی کا نیا انقلاب۔۔۔ کیا ہے ہمارا انتخاب؟

 



یہ ڈیجیٹل دُور ہے، اور ہر دُور کی طرح اس ڈیجیٹل دُور میں بھی وہی لوگ کام یاب ہوں گے جو ڈیجیٹل دُنیا اور تبدیلی کو بروقت اور بہتر طریقے سے سمجھ سکیں گے۔ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن نے ہماری زندگیوں کے انداز، سو، نقطۂ نظر اور کام کرنے کے طریقوں کو یکسر بدل دیا ہے۔ ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن میرے پسندیدہ موضوعات میں سے ایک ہے۔ اسے پڑھنا، سیکھنا، اس کے بارے میں جاننا، اور اسے عملی طور پر اپنی زندگی میں اپنانا میرا ایک محبوب مشغلہ ہے۔ اس مضمون کی تیاری میں بھی میں نے اے آئی کا بھرپور استعمال کیا ہے، جس نے میرے کام کی رفتار، معیار اور مقدار کو بڑھایا ہے، اور مجھے اپنے کام کو بہترین انداز میں کرنے میں بھرپور معاونت فراہم کی ہے۔ ٹیکنالوجی کے حوالے سے پاکستان میں اب بھی بہت سی منفی چہ می گوئیاں جاری ہیں، اور اکثر یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا اے آئی انسانوں کی جگہ لے لے گی اور انہیں کام کی جگہوں سے فارغ کردیا جائے گا؟ کیوںکہ اس سوال میں تجسس سے زیادہ خوف شامل ہے، اس لیے وہ لوگ جو ٹیکنالوجی کے لیے خود کو تیار نہیں کریں گے، اسے سیکھ کر استعمال نہیں کریں گے، اور اس کے فوائد و سہولتوں سے فائدہ نہیں اٹھائیں گے، وہ واقعی پیچھے رہ جائیں گے۔ اس کے برعکس، وہ لوگ جو ٹیکنالوجی سے خود کو آراستہ کرتے ہیں، سیکھتے ہیں، اور ہر روز آنے والی نئی تبدیلیوں اور جدید ٹیکنالوجی کی اپ ڈیٹس کو اپنی زندگی اور کام میں اپناتے ہیں، وہ کبھی بھی ٹیکنالوجی سے شکست نہیں کھائیں گے۔ البتہ، جو لوگ ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھ جائیں گے اور اس تبدیلی کی مخالفت کریں گے، وہ اس کا خمیازہ ضرور بھگتیں گے۔ 2025 تک اے آئی میں بہت سی تبدیلیاں آچکی ہیں، لیکن 2026 میں اس میں آنے والے رجحانات (Trends) نہایت شاندار، حیران کن اور متاثر کن ہیں۔ ان رجحانات کے بارے میں جاننا، ان سے سیکھنا، اور نئے ٹولز کو اپنی زندگی اور پیشے ما د بلکہ ا داروں اور ملکوں کے لیے بھی نہایت مفید اور چیلنجنگ ہوگا۔ ہی میں معروف بزنس جریدے فوربس (Forbes) نے اپنے ایک آرٹیکل میں سال 2026 کے لیے اے آئی ایجنٹس کے کردار اور اہمیت پر ایک مفصل مضمون شائع کیا ہے، جس کا مفہوم اس مضمون میں پیش کیا جا رہا ہے۔ اس آرٹیکل میں اے آئی کے روزمرہ اور عام استعمال سے بڑھ کر جو انقلابی اقدامات اور پیش رفت متوقع ہیں، ان کا ایک بہترین پیش خیمہ پیش کیا گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں اب تک مصنوعی ذہانت (AI) کا استعمال زیادہ تر چیٹ جی پی ٹی تک ہی محدود ہے، جب کہ دُنیا اس ٹیکنالوجی کے استعمال میں اس سے کہیں آگے بڑھ چکی ہے۔ میرا اس مضمون کو لکھنے کا مقصد عام لوگوں کے لیے مصنوعی ذہانت کے نئے رجحانات کو سادہ اور قابلِ فہم زبان میں بیان کرنا ہے، تاکہ وہ بھی اس تیزی سے بدلتی ہوئی ڈیجیٹل دُنیا کا حصہ بن سکیں۔ برنارڈ مار (Bernard Marr) نے اپنے آرٹیکل’’2026 کے لیے 8اہم AI ایجنٹ رجحانات ؛ جن کے لیے آج سے تیار رہنا ضروری ہے‘‘ میں لکھا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI) کے ایجنٹس اب تجرباتی مراحل سے نکل کر ایک ایسی طاقت بن رہے ہیں جو نہ صرف پیچیدہ کام انجام دے سکتے ہیں بلکہ روزمرہ کے امور اور اسٹریٹجک فیصلے بھی خود سنبھال سکتے ہیں۔ یہ مضمون اُن آٹھ بڑے رجحانات پر روشنی ڈالتا ہے جو 2026 میں کاروباراور عام افراد کی زندگی میں AI ایجنٹس کے کردار کو تشکیل دیں گے، ساتھ ہی اُن مواقع اور خطرات کو بھی بیان کرتا ہے جو ان کے ساتھ آئیں گے۔ اے آئی ایجنٹس کا نیا دُور 2025 میں ان پر بہت بات ہوچکی ہے، لیکن 2026 میں یہ ٹیکنالوجی بڑی تیزی سے عام استعمال میں داخل ہوگی۔ ایجنٹس مصنوعی ذہانت کی اگلی نسل کی نمائندگی کرتے ہیں۔ یہ صرف سوالوں کے جواب دینے یا مواد تخلیق کرنے تک محدود نہیں (جیسے ChatGPT)، بلکہ عمل کرنے کے قابل ہیں۔ یہ خودکار طور پر کئی مرحلوں پر مشتمل کام انجام دے سکتے ہیں، دیگر نظاموں سے تعامل کرسکتے ہیں اور کم سے کم انسانی مداخلت کے ساتھ طویل مدتی اہداف حاصل کر سکتے ہیں۔2026 میں یہ دیکھنا ممکن ہوگا کہ کیا یہ پیش رفت واقعی انسانی سطح کی عمومی ذہانت (AGI) کے قریب جا رہی ہے۔ یعنی ایسی اے آئی جو ایک کام سے سیکھ کر دوسرے مختلف کام انجام دے سکے۔ ایک بات تو طے ہے۔ یہ ہماری زندگی کا اہم حصہ بننے جا رہے ہیں ۔ ہمیں زیادہ مؤثر، بامقصد اور نتیجہ خیز بنانے کے ساتھ ساتھ اعتماد اور اخلاقیات کے متعلق نئے سوال بھی پیدا کریں گے۔ اک اور دریا کا سامنا تھا منیر مجھ کو میں ایک دریا کے پار اترا تو میں نے دیکھا مشترکہ ایجنٹ ٹیم ورک (Agentic Teamworking) AI ایجنٹس کی سب سے دل چسپ خصوصیت اُن کی ٹیم کی صورت میں کام کرنے کی صلاحیت ہے۔آئندہ، ایک بڑے ایجنٹ کے بجائے چھوٹے مخصوص ایجنٹس پر مشتمل ٹیمیں تشکیل دی جائیں گی جو مختلف کاموں پر مل کر کام کریں گی۔ مثلاً ای کامرس ادارے ایک ایجنٹ کو مصنوعات کی فہرست بنانے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں، دوسرا ایجنٹ خریداری اور اسٹاک کی نگرانی کرے گا، تیسرا مارکیٹنگ ایجنٹ گاہکوں کے رجحانات سمجھے گا، اور ایک پروجیکٹ مینجمنٹ ایجنٹ سب کے کام کو مربوط کرے گا۔ یہ عمل ہم انسانوں کے لیے ایک سبق ہوگا کہ ٹیم ورک میں انسانی مسائل سے نجات کیسے ممکن ہے۔ روزمرہ کے کاموں کے لیے ایجنٹس گھر اور ذاتی زندگی میں بھی AI ایجنٹس عام ہوتے جا رہے ہیں۔ مثلاً ایک ایجنٹ جو آپ کو صرف بتانے پر کہ آپ کیا پکانا چاہتے ہیں، خودبخود خریداری اور ڈیلیوری کا بندوبست کرے ۔ فٹنس ایجنٹس آپ کے ورزش کے شیڈول اور صحت کے ہدف سنبھالیں۔ گھریلو ایجنٹس صفائی، سیکیوریٹی اور اسمارٹ آلات کا نظم سنبھالیں۔  2026 میں AI ایجنٹس روزمرہ زندگی کے نظام میں ضم ہوجائیں گے، اور ہمیں تفصیلات سے آزاد کر کے اہم چیزوں پر توجہ دینے دیں گے۔  AI ایجنٹس کی مارکیٹنگ کرنا جب خریداری کے فیصلے انسانوں کے بجائے ایجنٹس کرنے لگیں، تو مارکیٹنگ کے روایتی اصول بدل جائیں گے۔ ایجنٹس نہ جذباتی اپیل سے متاثر ہوتے ہیں، نہ اشتہارات یا مشہور ماڈلز سے۔ اس لیے کاروباروں کو اپنی مصنوعات اس انداز میں پیش کرنا ہوگا کہ ایجنٹس اُنہیں آسانی سے سمجھ کر، موازنہ کر کے، اعتماد کے قابل پائیں ، جیسے مصدقہ ریویوز اور ویب اتھارٹی سگنلز وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ صحت کے شعبے میں AI ایجنٹس 2026 میں صحت کا شعبہ اس ٹیکنالوجی کے بڑے انقلاب کا سامنا کرے گا۔ ایجنٹس صرف علامات تجزیہ یا علاج تجویز کرنے تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ پورے مریض کے سفر کو منظم کریں گے، جس میںتشخیص، علاج، میڈیکل ہسٹری، فالواپ اور آفٹر کیئر تک وغیرہ نمایاں ہیں۔ مریضوں کے لیے یہ ایجنٹس طرزِزندگی، ادویات اور خطرات کے باہمی تعلق کو سمجھنے میں مدد دیں گے۔ ماہر ڈاکٹروں کی کمی اور بڑھتے اخراجات اس رجحان اور تبدیلی کو مزید تیز کریں گے۔ سائبر سیکیوریٹی میں ایجنٹس 2025 میں سائبر حملے 21 فی صد تک بڑھ چکے ہیں، اور AI ایجنٹس اس میدان میں بھی کردار ادا کر رہے ہیں، جہاں بعض حملہ آور ایجنٹس (جیسے ReaperAI) خودکار حملے کر سکتے ہیں، وہیں دفاعی ایجنٹس ایسے خطرات کی پیشگی شناخت اور مزاحمت کر سکیں گے۔2026 میں سائبر جنگ کا ایک نیا محاذ کھلے گا، جہاں ایجنٹس فِشنگ، رینسم ویئر اور ڈیٹا چوری کے خلاف برسرِپیکار ہوں گے۔ مالیاتی خدمات میں ایجنٹس بینک اور انشورنس کمپنیاں ایجنٹس کے ذریعے ریئل ٹائم اکاؤنٹ نگرانی، فراڈ کی شناخت، قرض اور سرمایہ کاری کے فیصلے خودکار بنائیں گی۔ یہ ایجنٹس بازار کی تبدیلیوں، عالمی خبروں اور معیشت کے رجحانات کے مطابق فیصلے لیں گے تاکہ خطرات کم اور منافع زیادہ ہو۔2026 میں مالیاتی اداروں کے لیے AI ایجنٹس کاروباری بقاء کا لازمی جز بن جائیں گے۔ بطور ساتھی یا دوست ایجنٹس AI ایجنٹس صرف کام کے لیے نہیں، بلکہ جذباتی اور سماجی مقاصد کے لیے بھی استعمال ہوں گے۔ تحقیق کے مطابق2025میں جنریٹیو AI کا سب سے عام استعمال تھراپی اور رفاقت کے لیے ہوا ہے۔ یہ ایجنٹس ماضی کی بات چیت یاد رکھ کر سیکھتے ہیں اور وقت کے ساتھ ہمیں بہتر سمجھنے لگتے ہیں۔ اگرچہ اس سے تنہائی یا انسانی تعلقات کی کمی جیسے خطرات ہیں، مگر یہ ذہنی صحت کے مسائل اور اکیلے پن کے خاتمے میں مدد بھی دے سکتے ہیں۔ اعتماد کا مسئلہ جب AI ہمارے لیے فیصلے کرے گی، یہاں تک کہ ہمارا پیسہ خرچ کرے گی ، تو سوال یہ ہے کہ کیا یہ واقعی محفوظ ہے؟2026 میں یہی موضوع زیربحث اور مرکزی نکتہ ہوگا، جس پر ماہرین بات کریں گے۔ عوامی قبولیت کے لیے ضروری ہے کہ AI ایجنٹس شفاف، جواب دہ اور انسانی اقدار کے مطابق فیصلے کریں۔ لوگ نہ صرف مالی اعتبار سے درست، بلکہ اخلاقی و ماحولیاتی لحاظ سے بھی درست فیصلے چاہتے ہیں۔ ایجنٹ کے زیرِاثر مستقبل کی تیاری AI ایجنٹس اب محض وعدہ نہیں بلکہ حقیقت بنتے جا رہے ہیں۔ اگلا سال یہ طے کرے گا کہ کاروبار اور افراد ان خودکار نظاموں کے ساتھ کتنی کام یابی سے ہم آہنگ ہو سکتے ہیں۔ کام یابی کا انحصار تین چیزوں پر ہوگا۔ 1 : اعتماد پیدا کرنا۔ 2 : اخلاقی اقدار پر عمل یقینی بنانا۔ 3: انسان اور مشین کے درمیان مؤثر تعاون کو فروغ دینا۔ جو لوگ آج سے تیاری شروع کردیں گے، وہ کل کے ایجنٹ پر مبنی دُنیا میں سب سے زیادہ ترقی کریں گے۔ 2026 کے آٹھ بڑے AI ایجنٹ رجحانات، پاکستان میں نوجوان اور ڈیجیٹل انقلاب کی ضمانت بن سکتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان جیسے ملک میں، جہاں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے، وہ انٹرنیٹ، موبائل اور مصنوعی ذہانت (AI) سے خاصی واقفیت رکھتے ہیں۔ ان کے پاس توانائی، وقت اور مواقع، تینوں موجود ہیں۔ پاکستان میں فری لانسنگ، ڈیجیٹل کاروبار، اور آن لائن روزگار کے بے شمار امکانات ہیں۔ ایسے نوجوان جو ٹیکنالوجی میں دل چسپی رکھتے ہیں، اگر انہیں راہ نمائی، تربیت اور درست سمت دی جائے تو وہ معاشی استحکام اور قومی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس ضمن میں حکومت، تعلیمی ادارے، ٹیکنالوجی تنظیمیں، والدین، اور میڈیا سب کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ ہماری نوجوان نسل ٹیکنالوجی کے مثبت، بامقصد اور کارآمد استعمال کو اپنی ذاتی، پیشہ ورانہ اور قومی ترقی کے لیے بروئے کار لا سکے۔ ورنہ یاد رہے کہ انٹرنیٹ، اے آئی، اور ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کا یہ دور آنے والے دنوں میں انقلاب بن کر آئے گا جسے روکا نہیں جا سکتا ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ ہمارا انتخاب کیا ہوگا؟ اگر افراد، ادارے، اور قومیں بروقت اور درست سمت میں فیصلے نہ کریں، تو وقت اور دُنیا ان سے بہت آگے نکل جاتی ہے۔ ڈیجیٹل دُنیا میں ایک سال پیچھے رہنے کا مطلب دس سال پیچھے رہ جانا ہے۔ لہٰذا، بروقت فیصلہ کیجیے اور ٹیکنالوجی کے اس انقلاب کو موقع سمجھ کر اپنائیے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل