Wednesday, October 29, 2025
 

کراچی میں ای ٹریفک چالان دیکھنے اور چیلنج کرنے کا مکمل طریقہ کار

 



سیف سٹی کیمروں کی تنصیب کے بعد اب کراچی میں کیمروں کی مدد سے ای چالان کرنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں ٹریفک قوانین میں سختی اور خلاف ورزی پر کیمروں کی مدد سے چالان کرنے، پھر اسے پاکستان پوسٹ کے ذریعے گھر پر بھیجنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق گزشتہ 3 روز کے دوران 10 ہزار سے زائد چالان کاٹے گئے، جن میں ڈی ایس پی ٹریفک پیر محمد شاہ سمیت 11 سرکاری گاڑیوں کو بھی قانون کی خلاف ورزی پر چھوٹ نہیں دی گئی۔ ڈی آئی جی ٹریفک کی گاڑی کا چالان گارڈن کے قریب ہوا جہاں اُن ڈرائیور سیٹ بیلٹ کے بغیر گاڑی چلا رہا تھا، پیر محمد شاہ کے مطابق چالان کے وقت وہ گاڑی میں نہیں تھے جبکہ ڈرائیور انہیں گارڈن کے دفتر سے لینے آرہا تھا۔ ای چالان کی رقم کتنے دن میں ادا کرنی ہے؟ ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق چالان کا ٹکٹ جاری ہونے کے بعد 21 روز کی مہلت دی جائے گی اور پھر بائیسویں دن رقم دگنی جبکہ پھر بھی ادائیگی نہ کرنے کی صورت میں شناختی کارڈ بلاک کیا جائے گا۔ پیر محمد شاہ نے شہریوں کے ذہن میں پائی جانے والی ایک سوال کی بے چینی کو دور کرتے ہوئے واضح کیا کہ گاڑی جس شخص کے نام ہوگی چالان اُسی کے ایڈریس پر جائے گا۔ چالان چلینج کرنے کا طریقہ چونکہ چالان ٹیکنالوجی کی مدد سے کیے جارہے ہیں اس لیے ٹریفک پولیس نے اس کو چلینج کرنے کا طریقہ کار بھی بتادیا ہے۔ اس حوالے سے شہر میں گیارہ سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جہاں کسی بھی ابہام کی صورت میں شہری جاکر چالان بمعہ درخواست ڈیوٹی افسر کو دے گا اور پھر اس کو تین رکنی کمیٹی دیکھے گی۔ ان کو سہولت سینٹرز کا نام دیا گیا ہے اور ہر ضلع میں ایک دفتر قائم کیا گیا ہے۔ ضلع وسطی میں ناظم آباد ڈرائیونگ لائسنس برانچ، ضلع شرقی میں منور چورنگی کے قریب ٹریفک سیکشن آفس، ضلع جنوبی میں حب ریور روڈ پر قائم آفس، ضلع ملیر میں قائد آباد چوک پر قائم آفس، کورنگی روڈ پولیس سہولت مرکز، ایوان صدر روڈ پر ٹریفک سیکشن سیکٹریٹ، شاہراہ فیصل ٹریفک سکیشن، پریڈی پولیس اسٹیشن ٹریفک سیکشن، فیروز آباد نرسری شاہراہ فیصل، ڈرگ روڈ ٹریفک سیکشن، کورنگی بروکس چورنگی پر موجود ہیں۔ درخواست کا طریقہ کار کوئی بھی شہری جسے موصول ہونے والے چالان پر کوئی اعتراض ہو تو وہ چالان کے ہمراہ سہولت سینٹر پر جاکر ڈیوٹی افسر کو اپنے اعتراض سے آگاہ کرے گا جہاں ڈیوٹی افسر شکایت درج کر کے رسید دے گا اور پھر اکیس روزہ ادائیگی کی مہلت رک جائے گی۔ اس کے بعد شکایت خودکار طریقے سے تین رکنی کمیٹی کے پاس جائے گی، اس کمیٹی میں ایس ایس پی، ڈی ایس پی، سی پی ایل سی کے نمائندے ہوں گے جو معاملے کی جانچ پڑتال کریں گے اور اگر تکنیکی خرابی ہوئی تو چالان کو منسوخ کردیں گے جبکہ اگر یہ درست ہوا تو چالان کے ہمراہ شواہد بھی فراہم کیے جائیں گے۔ کمیٹی کی جانب سے فیصلہ کیے جانے کے بعد شہری کیلیے 21 دن کی مہلت اُسی روز سے شروع ہوجائے گی۔ کس خلاف ورزی پر کتنا جرمانہ ہوگا؟ موٹر سائیکل کیلیے جرمانے محکمہ ٹریفک پولیس کے مطابق موٹر سائیکل کی حد رفتار 60 مقرر کی گئی ہے اور اس سے زیادہ تیز چلانے پر 5 ہزار روپے جرمانہ ہوگا۔ بغیر ہیلمٹ موٹرسائیکل چلانے پر 10 ہزار جرمانہ، ون ویلنگ اور خطرناک ڈرائیونگ پر 50 ہزار، جبکہ بغیر ڈرائیونگ لائسنس بھاری جرمانہ ہوگا۔ اس کے علاوہ ٹریفک سگنل توڑنے پر پانچ ہزار سے پچاس ہزار روپے جرمانہ کیا جائے گا۔ موٹر سائیکل سوار غلط سمت میں چلانے پر 25 ہزار روپے چالان ہوگا۔ گاڑی / کار کار غلط سمت میں چلانے پر 30 ہزار روپے، اسپیڈ کی حد 60 مقرر کی گئی ہے اس سے تجاوز پر 5 ہزار جبکہ حد سے زیادہ کار تیز گاڑی چلانے پر 10 ہزار کا چالان ہوگا۔ ڈرائیونگ لائسنس کے بغیر گاڑی چلانے پر 25 ہزار سے 50 ہزار روپے، ٹریفک سگنل کیخلاف ورزی پر 5 سے 15 ہزار روپے تک جرمانہ اور 4 ڈیمیرٹ پوائنٹس کٹیں گے۔ جیپ جیپ کی حد رفتار توڑنے پر 10 ہزار، رانگ وے چلانے پر 50 ہزار، رفتار زیادہ ہونے پر 15 ہزار روپے کا چالان ادا کرنا ہوگا۔  موٹر سائیکل سوار کو غلط سمت میں چلانے پر 25 ہزار روپے کا چلان ادا کرنا ہوگا جبکہ گاڑی غلط سمت دوڑانے پر 30 ہزار روپےکا چالان ہوگا۔ کالے شیشوں کی پابندی پر خلاف ورزی کی صورت میں 25 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ چھ ڈیمیرٹ پوائنٹس ملیں گے۔ ہیوی گاڑیاں ڈمپر، واٹر ٹینکر، بس، ٹریلر کی تیز رفتاری پر 20 ہزار، حد سے زیادہ سامان بھرنے پر 50 ہزار، غلط سمت چلانے پر ایک لاکھ روپے کا بھاری جرمانہ ہوگا۔ پریشر یا میوزیکل ہارن کے استعمال اور فٹنس سرٹیفیکٹ کے بغیر ہیوی گاڑی چلانے پر 20 سے 25 ہزار روپے جرمانہ ہوگا، انشورنس کے بغیر گاڑی چلانے پر دس ہزار روپے ، غیر رجسٹرڈ گاڑی چلانے پر 25 ہزار روپے تک جرمانہ اور 8 پوائنٹس ختم ہوں گے۔ بس کی چھت پر مسافر بٹھانے یا مسافر کی جان خطرے میں ڈال کر سفر کرانے پر 20 ہزار روپے، اسکول بس کے سامنے نہ رکنے، سگنل توڑنے پر 15 ہزار روپے جرمانے کے ساتھ سخت سزا بھی دی جائے گی۔ اس کے علاوہ رات کے وقت لائٹس کا استعمال نہ کرنے پر 15 ہزار روپے تک کا چالان ہوگا۔ ایمبولینس کو راستہ نہ دینے پر 5 سے 20 ہزار، گاڑی کو پیچھے کرنے کیلیے غلط طریقہ استعمال کرنے پر بھی 20 ہزار روپے تک کا چلان ہوگا۔ اسی کے ساتھ لین توڑنے پر 20 ہزار روپے، ایمبولینس، فائر بریگیڈ یا ایمرجنسی گاڑی کے زیادہ قریب گاڑی، موٹرسائیکل چلانے کی صورت میں 20 ہزار جرمانہ، ریلوے ٹریک غلط طریقے سے کراس کرنے پر  5 سے 20 ہزار جرمانہ ہوگا۔ چالان ہونے اور اپنے نام پر رجسٹرڈ گاڑیاں کی جانکاری کراچی ٹریفک پولیس نے شہریوں کی سہولت کیلیے موبائل اپیلیکیشن ’Tracs_Citizen.APK‘ متعارف کروائی ہے جس کے ذریعے انہیں گاڑیوں / موٹرسائیکلوں کی تمام معلومات اور قانون کی خلاف ورزیوں سمیت چالان ہونے کی معلومات دی جائے گی۔ اس اپیلکیشن میں جب شہری شناختی کارڈ نمبر درج کرے گا تو ایپ پر اُس کے نام پر رجسٹرڈ گاڑیوں اور چالان کی تمام معلومات آجائے گی۔  ٹریفک پولیس حکام کے مطابق اس ایپ میں ایک زبردست فیچر بھی متعارف کرایا گیا ہے جس کے تحت ٹریفک قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں فوری اطلاع دے دی جائے گی اور پھر اس کو دیکھتے ہوئے وارننگ یا پھر ای ٹکٹ یعنی کہ چالان جاری کیا جائے گا۔ یہ اپلیکیشن ابھی کسی اسٹور پر دستیاب نہیں تاہم اس کو کوئی بھی شہری سندھ پولیس کی ویب سائٹ کے صفحہ اول پر نیچے آکر دائیں جانب موجود Faceless e-Ticketing پر کلک کے ڈاؤن لوڈ کرسکتا ہے۔ اینڈرائیڈ اور آئی او ایس میں یہ چلے گی۔ ’شہری قوانین کی پاسداری کریں‘ سندھ کے سینئر وزیر برائے وزیراطلاعات و نشریات، ماس ٹرانزٹ شرجیل میمن نے کہا کہ سندھ حکومت کو شہریوں کے چالان کے پیسوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ حکومت ٹریفک قوانین میں پاسداری چاہتی ہے تاکہ حادثات میں کمی ہو۔ اُدھر متحدہ قومی موومنٹ اور سندھ اسمبلی کی اپوزیشن جماعتوں نے انفراسکچر بہتر ہونے تک ای چالان معطل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ حکومت پہلے سڑکیں درست کرے اور پھر چالان کرے۔ سیاسی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ چالان کی رقم کو کم کیا جائے تاکہ اگر کوئی شہری غلطی کرتا ہے تو چالان کی ادائیگی بھی ممکن ہو۔ اُدھر شہریوں نے بھی بھاری چالان پر شدید اعتراض کرتے ہوئے حکومت سے اس میں کمی کا مطالبہ کیا ہے مگر حکومت یہ سمجھتی ہے کہ چالان کی قیمت کم کرنے یا کوئی رعایت دینے پر شہری قانون کے پابند نہیں ہوں گے۔  

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل