Loading
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ افغانستان نے سیز فائر کی پاسداری نہیں کی اور حملے جاری ہیں جس کے بعد جنگ بندی ختم ہوگئی ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر حسین اندرابی نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل رپورٹ افغانستان میں مختلف دہشت گرد گروہوں بالخصوص فتنہ الخوارج و فتنہ الہندوستان کی موجودگی کی تصدیق ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرحدی کشیدگی، فائر بندی کی عدم موجودگی، سرحدی بندش اور تجارت معطلی دہشت گردی سے جڑی ہوئی ہے، افغانستان میں دہشت گرد افراد کو کابل حکومت سے وظائف دینے کی مصوقہ رپورٹس موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیز فائر معاہدے کے تحت افغانستان کو پاکستان پر ہونے والے حملے روکنے تھے مگر یہ سلسلہ جاری ہے جس کے بعد اب جنگ بندی ختم ہوگئی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاک افغان جنگ بندی دو متحارب فریقوں کے درمیان روایتی جنگ بندی نہیں بلکہ یہ افغانستان سے پاکستان مخالف دہشت گرد حملے روکنے کے لیے تھی۔
ترجمان دفتر خارجہ طاہر حسین نے کہا کہ پاکستان نے نیک نیتی سے سیز فائر معاہدے پر عمل کیا جبکہ افغانستان نے پاسداری نہیں، سرحد پار سے حملے جاری رہے جس کے بعد اب جنگ بندی برقرار نہیں ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان سے افغان عوام کے لیے امدادی قافلہ روانہ کیا گیا تھا تاہم افغانستان ان کو وصول کرنے کو تیار نہیں تھا۔
اس کے علاوہ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی ادارے رائٹرز کی پاکستانی چیف آف ڈیفینس فورسز کے دورہ امریکا کے حوالے سے خبر سے کانٹراڈکٹ کرتے ہیں، غزہ میں بین الاقوامی فورسز میں شمولیت کے حوالے سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را دنیا کے مختلف ممالک میں روگ طریقہ سے کام کر رہی ہے، بونڈائی بیچ دہشت گردی میں را کے ملوث ہونے کی تحقیقات آسڑیلوی تحقیقاتی ایجنسیوں نے کرنا ہے،
بھارت میں جوہری شعبے میں نجی سرمایہ کاری پر بھارتی وزیراعظم سمیت دیگر بیانات دیکھے تاہم بھارت کا سابقہ ریکارڈ اور جوہری مواد چوری کے واقعات دیکھتے ہوئے اس پر تحفظات ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل