Loading
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس ظفر احمد راجپوت نے وکلاء پر زور دیا ہے کہ وہ کالے کوٹ اور کالی ٹائی کو داغدار نہ ہونے دیں کیونکہ وکلاء کے کردار پر عوام کے اعتماد کا دارومدار پورے نظامِ انصاف پر اعتماد سے جڑا ہوا ہے۔
ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے ویلکم ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ وکلاء کسی بھی شخص کو جو بھی مشورہ دیں وہ مکمل طور پر قانونی ہونا چاہیے.
غیرقانونی مشورے نہ صرف معاشرے میں لاقانونیت کو فروغ دیتے ہیں بلکہ اس کے ذمہ داروں میں وکلاء بھی شمار ہوں گے۔
چیف جسٹس ظفر احمد راجپوت نے کہا کہ قانون کے منصفانہ اطلاق کو یقینی بنانا وکلاء کی بنیادی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس وقت انتہائی رنج ہوتا ہے جب معلوم ہوتا ہے کہ کوئی وکیل خود بدعنوانی کے خلاف لڑنے کے بجائے اسی کا شکار ہو جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ کالا کوٹ اور کالی ٹائی ایک مقدس فریضے کی علامت ہیں، اگر انہیں داغدار کیا گیا تو معاشرے میں لوگوں کا اعتماد صرف وکلاء سے نہیں بلکہ پورے نظامِ عدل سے اٹھ جائے گا۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ بینچ اور بار دونوں ایک سوچ اور ایک نکتے پر متفق ہیں کہ معاشرے میں انصاف کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر کردار ادا کرنا ہوگا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل