Loading
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں وفاقی وزیر عبدالعلیم خان اور سینیٹر پلوشہ خان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا اور دونوں نے ایک دوسرے کیخلاف انتہائی سخت مؤقف اختیار کیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کے اجلاس میں وفاقی وزیر مواصلات اور سینیٹر پلوشہ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ اُس وقت ہوا جب سینیٹر نے وزارت کی کارکردگی سے متعلق سوال پوچھا۔
اجلاس میں وفاقی وزیر نے کہا کہ دنیا جہاں کے بے ایمان یہاں جمع ہیں۔ انہوں نے پلوشہ خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں تمھارے کرتوت سب کے سامنے رکھوں گا، تمھاری مجھ سے ایسے بات کرنے کی جرأت کیسے ہوئی؟
سینیٹر پلوشہ خان نے کہا کہ سوال کرنے پر وزیر آگ بگولہ ہوگئے کیونکہ وہ شرمندہ ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ وفاقی وزیر کے رویہ پر کمیٹی رولنگ دے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پلوشہ خان نے کہا ہک وفاقی وزیر اگر میری ذات پر بات کرنا چاہتے ہیں تو کریں مگر اس رویے پر رولنگ دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ میں اس معاملے کو پارٹی کی سطح پر اٹھاؤں گی۔ پلوشہ خان نے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم کو بھی اس طرح کے وزرا کو کابینہ سے نکلنا چاہیے کیونکہ ایسے وزرا بدنامی کا باعث بنتے ہیں۔
پلوشہ خان نے مزید کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) کی کرپشن کسی سے ڈکی چھپی نہیں ہے۔ سینیٹر نے کہا کہ سوال کرنا میرا حق ہے اور یہ میں کسی بھی وزیر سے کرسکتی ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اگر وفاقی وزیر کاروبار کررہا ہے اور کہیں مفادات کا ٹکراؤ ہے تو سوال کرنا اور اُسے اجاگر کرنا میرا حق اور جواب دینا اُن کی ذمہ داری ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل