Thursday, November 07, 2024
 

ای سی سی نے مرغی اور دالوں کی قیمتوں میں اضافے کانوٹس لے لیا

 



مرغی اور دالوں کی قیمتوں میں اضافے کی گونج اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں سنائی دی، قیمتوں میں اضافے کی وجہ امپورٹ پر پابندیوں کو قرار دیے جانے پر وزیرخزانہ محمد اورنگزیب برہم ہوگئے، ناجائز منافع خوری روکنے کے لیے فوری اقدامات کی ہدایت کردی گئی۔  تفصیلات کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی ( ای سی سی) کا اجلاس چیئرمین کمیٹی، وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا، اجلاس میں کمیٹی کو ملک میں مرغی کے گوشت اور دالوں کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔  وزارت خزانہ نے قیمتوں میں اضافے کی بنیادی وجہ نگرانی کے کمزور نظام کو قرار دیا، دوران اجلاس سیکریٹری فوڈ نے قیمتوں میں اضافے کی ذمہ داری امپورٹ پر پابندیوں پر ڈالنے کی کوشش کی، جس پر وزیرخزانہ نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت امپورٹس پر کوئی رکاوٹ موجود نہیں ہے۔  وزارت منصوبہ بندی نے موقف اختیار کیا کہ قیمتوں کی نگرانی وزارت منصوبہ بندی کا کام ہے، جس پر وزیرخزانہ نے کہا کہ وزارت منصوبہ بندی کو قیمتوں کی نگرانی سے کوئی نہیں روک رہا، تاہم اس کے باجود قیمتیں کم نہیں ہورہیں، جس سے عام آدمی تک مہنگائی میں کمی کے ثمرات نہیں پہنچ رہے ہیں، اجلاس کے بعد وزارت خزانہ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ای سی سی نے دالوں اور مرغی کے گوشت کی قیمتوں میں اضافے کا جائزہ لیا ہے، اور صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جبکہ نینشل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی ایند ریسرچ اور صوبائی انتظامیہ کے ساتھ مل کر صورتحال کی موثر نگرانی کرے اور عوام کو جلد از جلد ریلیف فراہم کرے، کمیٹی کو بتایا گیا کہ سازگار حالات کے باجود قیمتوں میں بہت زیادہ فرق ہے، لاہور میں مرغی کا گوشت 407 روپے فی کلو ہے جبکہ کوئٹہ میں یہ 485 روپے فی کلو میں فروخت کیا جارہا ہے، اس طرح ایک کلو پر 78 روپے کی ناجائز منافع خوری کی جارہی ہے، اسی طرح دال کی قیمتوں میں بھی 80 روپے فی کلو کا فرق پایا گیا ہے، پشاور میں دالیں 287 روپے فی کلو جبکہ اسلام آباد میں 367 روپے فی کلو فروخت کی جارہی ہیں، فنانس منسٹری کی رائے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے بعد اس قدر فرق کا کوئی جواز نہیں ہے، کیوں کہ ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات میں نمایاں کمی واقع ہوچکی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل