Loading
ریگولیٹری اور اقتصادی رکاوٹوں کے ساتھ خیبر پختونخوا کے ذریعے تجارت پر 2فیصد انفراسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس، ایس آر او 1397، 1380 اور 1402 کے اجراء کے بعد پاکستان اور افغانستان کے ساتھ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ تنزلی کا شکار ہے۔ پاک افغان جوائنٹ چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر جنید اسماعیل ماکڈا نےایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کو دوطرفہ اور ٹرانزٹ برآمدات میں خطرناک حد تک کمی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی تجارتی مسابقت اور علاقائی اقتصادی استحکام کو بری طرح نقصان پہنچا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ غیر فعال بینکاری چینلز اور سرحدی گزرگاہوں پر یومیہ بنیادوں پر آپریشنل چیلنجز کی وجہ سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان 2.5ارب ڈالر کی باہمی تجارت کو 7ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف حاصل کرنے کے بجائے دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت نہ صرف تنزلی کی جانب گامزن ہے بلکہ وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ ٹرانزٹ ٹریڈ بھی متاثر ہوگئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاک افغان جوائنٹ چیمبر کا قیام پاکستان اور افغانستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو فروغ، تجارت دوست پالیسیوں کی وکالت اور سرحد پار تجارتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے قائم کیا گیا ہے، جنید ماکڈا نے کہا ہے کہ 2فیصد سیس عائد ہونے اور موجودہ اقتصادی دباؤ وسطی ایشیائی ممالک اور افغانستان سے کارگو کو ریورس کر سکتا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل