Loading
کے پی پولیس نے اہل کاروں پر جلسے جلوسوں میں سیاسی نمائندوں کے ساتھ بطور سیکیورٹی اہلکار شرکت پر پابندی عائد کردی اسی طرح چیف سیکریٹری کے پی نے ملازمین کو سرکاری وسائل استعمال نہ کرنے کا حکم جاری کردیا۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے 24 نومبر کے احتجاج میں خیبر پختونخوا کے سرکاری وسائل و ملازمین کی شرکت روکنے کے حوالے سے بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا نے سرکاری ملازمین کو قانون اور آئین کے مطابق فرائض کی انجام دہی کی ہدایت جاری کردی۔ چیف سیکرٹری کے پی نے آئی جی خیبر پختونخوا سمیت تمام صوبائی اداروں اور انتظامیہ سربراہان کو مراسلہ لکھ دیا جس میں کہا ہے کہ عوام کو بلا خوف و خطر تحفظ فراہم کرنا ہمارا فرض ہے، ہم قانون اور آئین کے تحت قوم کے خادم ہیں، ہمیں قانون اور آئین پر سختی سے عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا، تمام ملازمین بلا خوف و خطر قانون و آئین کے مطابق اپنے فرائض سر انجام دیں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تمام ملازمین سیاسی ہمدردی سے بالاتر ہوکر غیر جانب داری سے فرائض ادا کریں، سیاسی دباؤ کو نظرانداز کرتے ہوئے قانون کی پاس داری کو یقینی بنائیں، ہمارا الائنس ریاست اور آئین کے ساتھ ہے کسی سیاسی جماعت سے نہیں، سرکاری وسائل اور اختیارات کا ناجائز استعمال کسی صورت نہ کیا جائے، بطور پبلک سرونٹ آئین، قانون اور عوام کے اعتماد پر پورا اترنے کےلئے اقدامات کریں۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی قیادت کے احکامات بھی صرف آئین اور قانون کے مطابق مانے جائیں۔ اس سے پہلے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا کو وزارت داخلہ پاکستان کی جانب سے مراسلہ لکھا گیا تھا، چیف سیکرٹری کو ہدایت کی گئی تھی کہ یہ یقینی بنایا جائے کہ 24 نومبر کے احتجاج میں کوئی بھی سرکاری مشینری استعمال نہ ہو، وفاقی حکومت کی جانب سے چیف سیکرٹری سے کہا گیا تھا کہ یقینی بنایا جائے سرکاری لوگ یا پیسہ بھی استعمال نہیں ہوگا۔ یہ پڑھیں : وفاق کا پی ٹی آئی احتجاج میں سرکاری مشینری کے استعمال کیخلاف کے پی حکومت کو خط ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا نے وفاقی وزارت داخلہ کے مراسلے پر کارروائی کرتے ہوئے صوبے کے سرکاری ملازمین کو مراسلہ لکھا۔ دریں اثنا سیاسی نمائندوں کے ساتھ بطور سیکیورٹی خیبرپختونخوا کے پولیس اہلکار کسی جلسے جلوس میں شرکت نہیں کریں گے اس حوالے سے سرکلر ڈی ایس پی ہیڈ کوارٹر پشاور کی جانب سے جاری کیا گیا ہے۔ سرکلر میں کہا گیا ہے خلاف ورزی کرنے والے اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل