Loading
حال ہی میں افتتاح کیے جانے والے گوادر ایئرپورٹ کے حوالے سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت پاکستان نے ابھی تک اس حوالے سے کوئی تجارتی منصوبہ بندی کی ہی نہیں ہے۔ جبکہ اس ایئرپورٹ کا انتظام کرنے والے ادارے کا کہنا ہے کہ گوادر ایئرپورٹ اس وقت تک قابل منافع نہیں بن سکے گا جب تک گوادر بندرگاہ اور اس سے ملحقہ فری زون تکمیل تک نہیں پہنچ جاتے۔ واضح رہے کہ گوادر ایئرپورٹ چین کی جانب سے فراہم کیے گئے 23 کروڑ ڈالر کی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزارت منصوبہ سے جمعرات کے روز جاری ہونے والے ایک اجلاس کے بعد جاری بیان میں وزیر منصوبہ احسن اقبال نے شہری ہوابازی کے ادارے (سی اے اے) اور پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی (پی اے اے) کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ہے دونوں ادارے ابھی تک گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے حوالے سے کوئی بھی تجارتی اور کاروباری منصوبہ تیار نہیں کرسکے ہیں حالانکہ انھیں اس بارے میں گزشتہ دو سالوں سے احکامات جاری کیے جا چکے تھے۔ دوسری جانب پی اے اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو اس وقت تک مکمل طور پر فعال نہیں کیا جاسکتا جب تک گوادر پورٹ اور گوادر فری زون تکمیل تک نہیں جاتے۔ جبکہ احسن اقبال کا موقف تھا کہ انتظامیہ گوادر کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دے تاہم امن و امان کی مخدوش صورت حال اور سیاسی انتشار کے باعث ایسا ہوتا نظر نہیں آرہا۔ اپنے بیان میں احسن اقبال کا کہنا تھا کہ گوادر ایئرپورٹ کے افتتاح کے چھ ماہ کے اندر اگر بیرون ممالک کی ایئرلائن کمپنیوں نے یہاں کا رخ نہیں کیا تو پھر اس منصوبے کی کامیابی کے امکانات کم ہوجائیں گے لہذا ان کی تجویز تھی کہ یہاں کا رخ کرنے والی بین الاقوامی پروازوں کو ابتدائی پانچ سالوں کے دوران مراعات اور سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ اس منصوبے کو فعال اور کامیاب بنایا جاسکے۔ احسن اقبال نے اس موقع پر ایئرپورٹ سے متعلق تجارتی اور دیگر امور کی منصوبہ بندی میں دو سال کی تاخیر پر مایوسی کا اظہار کیا اور کہا کہ اس وقت بین الاقوامی فضائی کمپنیاں تکنیکی سہولیات کے لیے اومان اور دبئی کے ایئرپورٹ استعمال کررہی ہیں اور گوادر کو فعال بنانے کی صورت میں انہیں وہیں تکنیکی سہولیات سستے میں یہاں سے مل سکیں گی۔ اجلاس کے دوران احسن اقبال نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے حکام کو ہدایت کی کہ وہ گوادر ایئرپورٹ سے ایئر کارگو کے آغاز کے لیے بھی کام کا آغاز کریں اور اس سلسلے میں بین الاقوامی ایئرکارگو کمپنیوں سے رابطہ کیا جائے تاکہ اس پر جلد سے جلد کام کا آغاز ہوسکے۔ اس موقع پر وزیر منصوبہ بندی نے متعلقہ حکام کو اس ضمن میں تمام منصوبہ بندی تیار کرنے کے لیے تین ہفتے کی ڈیڈلائن دی۔ اجلاس کے دوران پاکستان ایئرپورٹ اتھارٹی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ایئر وائس مارشل ذیشان سعید کا کہنا تھا اس وقت گوادر ایئرپورٹ کے حوالے سے حفاظتی انتظامات کے علاوہ فضائی حدود اور دیگر انتظامی امور پر کام ہورہا ہے اور دسمبر تک اسے مکمل کرلیا جائے گا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل