Thursday, November 21, 2024
 

امریکا نے سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی

 



امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔ غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 15 اراکین نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے 10 غیرمستقل ارکان کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد پر ووٹ دیا۔ قرارداد میں غزہ میں 13 ماہ سے جاری جنگ فوری طور پر بند کرنے اور حماس کی قید میں موجود اسرائیلیوں کی رہائی کے لیے الگ سے مطالبہ کیا گیا تھا۔ سلامتی کونسل میں صرف امریکا نے مستقل رکن کی حیثیت سے ویٹو کا اختیار استعمال کیا اور جنگ بندی کی قرارداد کو ویٹو کردیا۔ اقوام متحدہ میں امریکا کے نائب سفیر رابرٹ ووڈ نے کہا کہ واشنگٹن نے واضح کیا تھا کہ وہ صرف ایسی قرارداد کی حمایت کریں گے جو واضح طور پر گرفتار افراد کی رہائی سے متعلق ہو اور یہ مطالبہ جنگ بندی کی تجاویز میں شامل تھا۔ یہ بھی پڑھیں: ہمارے شہریوں کے قتل اور یرغمال بنانے میں ملوث حماس رہنماؤں کو ہمارے حوالے کیا جائے؛ امریکا انہوں نے کہا کہ جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے گرفتار افراد کی رہائی ہونی چاہیے، یہ دونوں اہداف ایک دوسرے سے باہمی جڑے ہوئے ہیں اور یہ قرارداد اس ضرورت کو روک رہی ہے اور اسی وجہ سے امریکا مذکورہ قرارداد کی حمایت نہیں کرسکتا ہے۔ امریکی سفیر نے کہا کہ امریکا نے سمجھوتہ کرانے کی تجویز دی تھی لیکن قرارداد کے متن سے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کو ایک خطرناک پیغام جا رہا تھا کہ انہیں مذاکراتی ٹیبل میں بیٹھنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی قرارداد پیش کرنے والے غیرمستقل اراکین میں الجیریا، ایکواڈور، گیانا، جاپان، مالٹا، موزمبیق، جنوبی کوریا، سیرالیون، سلووینیا اور سوئٹزرلینڈ شامل ہیں۔ اراکین نے امریکا کی جانب سے قرارداد غیرمؤثر کرنے پر تنقید کی۔ مالٹا کے اقوام متحدہ میں سفیر وینیسا فریزیئر ووٹنگ میں ناکامی کے بعد کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک ہے کیونکہ اس کے لیے ویٹو کا اختیار استعمال کیا گیا اور سلامتی کونسل ایک مرتبہ پھر عالمی امن اور سلامتی برقرار رکھنے کی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرارداد کا متن کسی صورت خطرناک نہیں تھا اور اس میں کم ازکم وہ باتیں شامل تھیں جس میں عملی طور پر بدترین صورت حال کا حل بتایا گیا تھا۔ سلامتی کونسل کے مستقل رکن فرانس کے سفیر نیکولس ڈی ریویئر نے کہا کہ امریکا کی جانب سے قرارداد ویٹو کرنے کا واضح مطلب گرفتار افراد کی رہائی ہے، فرانس کے دو شہری بھی اس وقت غزہ میں زیر حراست ہیں اور اہم انتہائی افسردہ ہیں کہ سلامتی کونسل تاحال اس مطالبے کو پورا کرنے میں کامیاب نہیں ہوئی۔ مزید پڑھیں: اسرائیل کا حماس کی قید میں موجود ہر مغوی کی رہائی میں مدد پر 50 لاکھ ڈالر انعام کا اعلان چین کے سفیر فو کونگ کا کہنا تھا کہ امریکا نے ہر موقع پر اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے ویٹو کا اختیار استعمال کیا جبکہ غزہ میں فلسطینیوں کی شہادتوں میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواب غفلت سے جاگنے تک وہاں کتنے لوگوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کردیا جائے گا، جنگ بندی کے لیے شرائط رکھنے کا مطلب جنگ اور لوگوں کا قتل عام جاری رکھنے کی اجازت دینے کےمترادف ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ کارروائیوں میں اب تک تقریباً 44 ہزار فلسطینی شہید اور لاکھوں بے گھر ہوگئے ہیں جبکہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے میں 1200 اسرائیلیوں کے ہلاک ہونے کی رپورٹ دی گئی تھی اور 250 افراد کو گرفتار کرلیا تھا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل