Loading
امریکا نے عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ غیرملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کے ترجمان نے بیان میں کہا کہ عالمی عدالت کی جانب سے اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیردفاع یوو گیلنٹ کے جاری کیے گئے وارنٹ گرفتاری کو امریکا نے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا بنیادی طور پر عالمی عدالت کے فیصلے کو مسترد کرتا ہے، جس میں اسرائیل کے اعلیٰ حکام کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں۔ یہ بھی پڑھیں: عالمی فوجداری عدالت نے اسرائیلی وزیراعظم اور سابق وزیر دفاع کے وارنٹِ گرفتاری جاری کردیے امریکی قومی سلامتی کے ترجمان نے کہا کہ ہمیں گہری تشویش ہے کہ پروسیکیوٹر فوری طور پر وارنٹ گرفتاری چاہتے ہیں اور اس فیصلے کا باعث بننے والے عمل کی غلطیوں کو پیچیدہ کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکا اپنے شراکت داروں کے ساتھ اگلے لائحہ عمل کے حوالے سے تبادلہ خیال کر رہا ہے۔ خیال رہے کہ عالمی عدالت نے غزہ میں اکتوبر 2023 سے مئی 2024 تک انسانیت سوز مظالم اور جنگی جرائم کے ارتکاب پر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیا۔ عالمی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس حوالے سے مناسب شواہد موجود ہیں کہ دونوں افراد نے جان بوجھ کر غزہ میں شہری آبادی کو خوراک، پانی، ادویات او طبی اشیا کے ساتھ ساتھ ایندھن اور بجلی سے بھی محروم رکھا۔ علاوہ ازیں عالمی عدالت نے حماس کے رہنما محمد ضیف کے بھی وارنٹ گرفتاری جاری کردیا ہے۔ مزید پڑھیں: نیدرلینڈز کا اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو اپنی سرزمین پر گرفتار کرنے کا اعلان نیدرلینڈز کے وزیرخارجہ کیسپر ویلڈکیمپ نے عالمی عدالت کے فیصلے کا احترام کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو ہماری سرزمین پر پاؤں رکھتے ہیں تو انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ کیسپر ویلڈکیمپ نے پارلیمنٹ میں بتایا کہ نیدرلینڈز عالمی عدالت کے اس فیصلے کا احترام کرتا ہے جس میں اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کو گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ کارروائیوں کے دوران اب تک 44 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور ایک لاکھ سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، شہیدوں میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل