Saturday, November 23, 2024
 

دماغی رسولیوں کی تشخیص اور اے آئی

 



ایم آر آئی سے حاصل ہونے والی تصاویر میں دماغی ٹیومر کا سراغ لگانے میں مصنوعی ذہانت کے ماڈل کی صلاحیت وقت کے ساتھ بہتر ہو رہی ہے۔ جان ہوپکنز میڈیسن کے مطابق اب تک 150 سے زیادہ اقسام کے دماغی ٹیومر کی نشاندہی کی گئی ہے، اگرچہ ان میں سے سبھی دماغ کے کینسر نہیں ہیں، پھر بھی وہ دماغ میں واقع ہونے والی جگہوں کی وجہ سے خطرناک ہوسکتے ہیں۔ دماغ کے اہم حصوں میں واقع دماغی ٹیومر جان لیوا ثابت ہوسکتے ہیں۔ کچھ مواقع پر، ایک سادہ سا ٹیومر مہلک بن سکتا ہے۔ امیریکن کینسر سوسائٹی کے مطابق اس برس دماغ اور دیگر اعصابی نظام کے کینسر سے تقریباً 19 ہزار افراد کی موت کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ گزشتہ سال دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے ٹیومر سے تقریبا اتنی ہی تعداد میں اموات کا تخمینہ لگایا گیا تھا۔ اب سائنس دانوں نے کنوولوشنل نیورل نیٹ ورکس (جن کو مشین لرننگ الگورتھم بھی کہا جاتا ہے، جو مصنوعی ذہانت کی ایک قسم ہے) کو تربیت دی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کون سی ایم آر آئی تصاویر صحت مند دماغ کو ظاہر کرتی ہیں اور کون سے کینسر سے متاثر دماغ کو۔ اس کے علاوہ، یہ ماڈل کینسر سے متاثرہ جگہوں اور یہ کس قسم کے کینسر کی طرح نظر آتا ہے اس کا تعین کر سکتے ہیں۔ تحقیق میں معلوم ہوا کہ مصنوعی ذہانت کے نیٹ ورکس نے دماغ کی عام تصاویر کا سراغ لگانے اور کینسر اور صحت مند دماغ کے درمیان فرق کرنے میں بہت زیادہ اسکور کیا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل