Loading
وزیراعظم کے مشیر اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف کارروائی کہاں تک محدود رہے گی اس کا فیصلہ شواہد کریں گے، آئی ایس پی آر کی پریس ریلیز میں نہیں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو پراسیکیوٹ کیا جائے گا۔ تاہم سیاسی عناصر کی بات ہوئی جو پی ٹی آئی ہے۔ سینئر رہنما ن لیگ اور مشیر وزیر اعظم رانا ثناء اللہ نے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کیخلاف کارروائی کہاں تک محدود رہے گی اس کا فیصلہ شواہد کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایس پی آر پریس ریلیز میں نہیں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کو پرسیکویٹ کیا جائے گا، لیکن یہ بات ہے کہ فیض حمید 9 مئی پر تشدد واقعات میں ملوث ہیں اور ان کا مذموم سیاسی عناصر سے رابطہ تھا، اگر سیاسی عناصر کی بات ہے تو پھر تو وہ سیاسی عناصر تو پی ٹی آئی ہی ہے لیکن فی الحال پریس ریلیز میں بانی پی ٹی آئی کا نام نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فوج کے گھروں میں گھس کر آگ لگائی گئی ، حساس آلات کو اٹھایا گیا ۔ آرمی ایکٹ کے تحت مقدمے نہیں چلنے تو پھر وہ کیوں رکھا ہوا ہے ؟جو لوگ ملوث تھے اس کی پراسیکیوشن تو ہو سکتی ہے۔ ملٹری کورٹ کا یہ فائدہ ہے کہ 30 دن میں فیصلہ ہو جانا ہے، اس کے بعد ہائی کورٹ میں پہلی نظر ثانی درخواست کر سکتے ہیں قصوروار ہیں تو سزا برقرار رہے گی ، کیا جرم ڈسپلن کا پابند ہوتا ہے؟ ادارے کا جو ڈسپلن ہیں وہ تو ادارے کے ملازم پر ہی لاگو ہوگا، جو باہرسے آ کر جرم کرے گا اس پر ڈسپلن کا کیاتعلق؟۔ پی ٹی آئی سے مذاکرات سے متعلق پروگرام اینکر رحمان اظہر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں میں رابطے تو کبھی بھی ختم نہیں ہوتے اور یہ رہتے ہیں مگر انہیں مذاکرات نہیں کہہ سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ رابطے تو اس وقت بھی تھے جب یہ احتجاج کے لیے اسلام آباد آ رہے تھے۔ رابطوں کو مذاکرات نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس سے پہلے بھی مذاکرات ہوئے ، مذاکرات کے معاملے پر ٹرسٹ وردی کوئی کسی کے لیے نہیں ہوتا تاہم آگے جا کر بات ہو جاتی ہے، بات جب ہو گی تو قوم اور میڈیا کے سامنے ہوگی۔ پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے مذاکرات کا کہا تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ کی اوقات کیا ہے کہ مذاکرات کریں، پی ٹی آئی والوں نے کہا کہ آپ کی کیا حیثیت ہے جو ہم آپ سے مذاکرات کریں۔ لیگی رہنما نے کہا کہ اب ہم نے سنا ہے کہ پی ٹی آئی نے ہم سے ہی مذاکرات کا فیصلہ کیا ہے ، اس سے پہلے وہ اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کی بات کر رہے تھے، مذاکرات کی ٹیبل پر بیٹھا جائے تو حل سامنے آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم نے ڈیڑھ مہینہ پہلے فلور آف دی ہاؤس پی ٹی آئی کو مذاکرات کی آفر کی تھی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ آئیں بیٹھ کر بات کریں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل