Loading
مودی کے ہندوتوا نطریات اور اسکے اثرات بین الاقوامی سطح پر بھی بے نقاب ہو چکے ہیں جب کہ اب اس حوالے سے برطانیہ کے ہوم آفس کی جانب سے اہم رپورٹ منظر عام پرآگئی ہے۔ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق برطانوی حکومت کی رپورٹ میں کہا گیا کہ انتہا پسند ہندوؤں نے 2022 کے لیسسٹر فسادات میں مرکزی کردار ادا کیا تھا، یہ فسادات اس وقت شروع ہوئے جب 200 ہندو، چہرے ڈھانپے ہوئے، “جے شری رام” کے نعرے لگاتے ہوئے ہائی فیلڈ کے علاقے میں مارچ کرتے دکھائی دیے، برطانوی سرکاری رپورٹ میں لیسسٹر فسادات میں ہندوتوا انتہاپسندی کو اہم وجہ قرار دیا گیا ہے۔ ڈیلی میل کی مئی 2023 کی رپورٹ کے مطابق لیسٹر فسادات کو بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے کارکنان نے ہوا دی تھی۔ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق فسادات کے فوراً بعد لیسسٹر کے میئر، سر پیٹر سولزبی نے کہا تھا کہ؛"ہندوتوا نظریہ ان واقعات میں ایک اہم عنصر ہے، لیک رپورٹ ثابت کرتی ہے کہ کسی بڑی پالیسی دستاویز میں ہندوتوا پر تفصیل سے بات کی گئی ہے، یہ پہلا موقع ہے جب ہندوتوا انتہاپسندی کو کسی بڑے حکومتی دستاویز میں تفصیل سے زیرِ بحث لایا گیا ہے۔ دی گارڈین میں شائع ہونے والی یویٹ کوپر کی رپورٹ کے مطابق ہندو قوم پرستی کو انتہا پسندی کے فروغ کی اہم وجہ قرار دیا گیا۔ ہندو فار ہیومن رائٹس یوکے کے ڈائریکٹر راجیو سنہا نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ ہندو انتہا پسندی برطانیہ کیلئے بڑا خطرہ ہے، ہمیں امید ہے کہ افشا رپورٹ ہندو قوم پرستی سے نمٹنے کے لیے مزید بنیادیں فراہم کرے گی۔ مڈل ایسٹ آئی کے مطابق انتہا پسند جماعت آر ایس ایس بھارتی وزیر اعظم مودی کے ساتھ قریبی تعلق رکھتی ہے اور اس کی طاقت میں اضافے کا سبب بھی ہے، برطانوی ہوم آفس کی رپورٹ میں انسدادِ انتہا پسندی کے کام کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی سفارش کی گئی ہے تاکہ ہندوتوا انتہا پسندی کے بڑھتے رجحان کی روک تھام کی جائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل