Loading
64 افراد کی ہلاکت کا باعث بننے والے امریکی فوج کے بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور امریکن ایئرلائنز کے مسافر طیارے کے درمیان تصادم سے چند گھنٹے قبل حکام کی سنگین غفلت سامنے آگئی۔ میڈیا کی رپورٹس کے مطابق خوفناک تصادم سے چند گھنٹے قبل طیارے کے سپروائزر نے مبینہ طور پر رونالڈ ریگن واشنگٹن نیشنل ایئرپورٹ پر ہوائی جہاز کے ٹریفک کنٹرولر کو جلد آفس سے جانے کی اجازت دی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ سپروائزر کی جانب سے کنٹرولر کو جلد جانے کی اجازت دینے کا مطلب تھا کہ صرف ایک ایئر ٹریفک کنٹرولر ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر دونوں کے ٹریفک کو دیکھ رہا تھا جب کہ پرواز کے راستوں کی نگرانی کرنے والے 2 افراد کو ڈیوٹی پر ہونا چاہیے تھا۔ نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فیڈرل ایوی ایشن اتھارٹی (ایف اے اے) نے ابتدائی رپورٹ میں تصدیق کی کہ سپروائزر نے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کو ہینڈل کرنے کے کاموں کو مختص تبدیلی کے وقت سے پہلے ہی یکجا کردیا جس کے نتیجے میں ایک کنٹرولر کو 2 افراد کے فرائض سرانجام دینے پڑے۔ . اس کے علاوہ نیویارک ٹائمز نے یہ بھی رپورٹ کیا کہ فوجی ہیلی کاپٹر بلیک ہاک شاید بہت زیادہ اونچائی پر پرواز کر رہا تھا اور امریکی ایئر لائنز کے طیارے سے ٹکرانے کے وقت اپنے طے شدہ پرواز کے راستے سے دور تھا۔ معاملے پر بریفنگ کے مطابق فوجی ہیلی کاپٹر 300 فٹ سے اوپر تھا جب کہ اسے 200 فٹ سے نیچے ہونا چاہیے تھا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل