Loading
اسرائیلی فورسز نے امدادی سامان سے لدے جہازوں کے قافلے کی آخری کشتی کو بھی غزہ میں داخل ہونے کی کوشش میں روک لیا۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق "مارینیٹ" (Marinette) نامی اس کشتی پر پولینڈ کا پرچم لہرا رہا تھا اور اس پر 6 رضاکار سوار تھے جن کا تعلق جرمنی، ترکی، عمان اور آسٹریلیا سے ہے۔ یہ کشتی غزہ کے ساحل سے صرف 42.5 ناٹیکل میل کی دوری پر تھی کہ اسرائیلی بحریہ نے اسے روک کر اشدود کی بندرگاہ منتقل کر دیا اور تمام رضاکاروں کو بھی حراست میں لے لیا۔ Marinette, the last remaining boat of the Global Sumud Flotilla, was intercepted at 10:29am local time, approximately 42.5 nautical miles from Gaza. Over 38 hours, Israeli occupation naval forces illegally intercepted all 42 of our vessels—each carrying … https://t.co/SYT9QyY03H — Global Sumud Flotilla (@gbsumudflotilla) October 3, 2025 فلوٹیلا کے منتظمین نے بتایا کہ خوراک اور ادویات سے لدے 43 کشتیوں پر مشتمل اس بحری بیڑے کی تمام کشتیاں اور اس میں سوار تمام 500 رضاکاروں کو حراست میں لیا جا چکا ہے۔ ان رضاکاروں میں دنیا کے نامور وکلا، پارلیمانی نمائندے اور انسانی حقوق کے کارکن شامل ہیں۔ عالمی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی میڈیا نے تصدیق کی ہے کہ گرفتار رضاکاروں کو صحرائے نقب کی کیچزیوت جیل (Ketziot prison) منتقل کیا جا رہا ہے، جہاں وہ ڈی پورٹیشن مکمل ہونے تک قید رہیں گے۔ اب تک متعدد یورپی شہریوں کو واپس بھیجنے کی تیاری کی جا چکی ہے۔ یاد رہے کہ اسرائیل نے 7 اکتوبر 2023 کے بعد سے غزہ کی ناکہ بندی کر رکھی ہے اور جنگ زدہ علاقے میں محصور فلسطینیوں تک امدادی سامان پہنچانے کی ہر کوشش کو جارحیت سے روک رہا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل