Loading
برازیل کے شہر ریوڈی جینیرو میں پولیس کی خون ریز کارروائی میں 132 شہری ہلاک ہوگئے جہاں شہریوں نے لاشیں سڑک پر رکھ دیا ہے اور رقت آمیز مناظر دیکھے گئے۔
خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے پولیس نے بتایا کہ مطلوب ڈرگ گینگ کے خلاف کی گئی کارروائی کے لیے منصوبہ بندی دو ماہ سے زائد عرصے سے کی گئی تھی تاکہ مشتبہ افراد کو پہاڑی کی طرف دھکیلنا تھا جہاں خصوصی آپریشن یونٹ گھات لگائے منتظر تھا۔
ریو پولیس نے اب تک 119 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، جس میں 4 پولیس افسران بھی شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ شہریوں نے ریو کی مرکزی شاہراہ میں 70 سے زائد لاشیں رکھیں جو قریبی جنگل سے لائی گئی تھیں۔
پولیس کی کارروائی میں مارے گئے ایک شہری کی والدہ تاوا بریٹو نے بتایا کہ میں نے اپنے بیٹے کو یہاں رکھنا اور پھر دفنانا چاہتی ہوں جہاں کئی افراد غم زدہ کھڑے تھے اور رقت آمیز مناظر تھے۔
ریاست ریو کے سیکیورٹی سربراہ وکٹر سینٹوز نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ آپریشن کے دوران جانی نقصان کا خدشہ تھا لیکن مقصد خون بہانا نہیں تھا۔
وکٹر سینٹوز نے بتایا کہ اس کارروائی کا ریو میں اگلے ہفتے ہونے والے اقوام متحدہ کے کوپ 30 موسمیاتی سربراہی عالمی ایونٹ سے کوئی تعلق نہیں ہے، اس ایونٹ میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے سی40 میئرز عالمی سربراہی اجلاس اور برطانوی پرنس ولیمز ارتھ شاٹ پرائز بھی شامل ہے۔
اولمپکس 2016، 2024 کا جی20 سربراہی اجلاس اور رواں برس جولائی میں برکس اجلاس سمیت ماضی میں متعدد عالمی ایونٹس کی میزبانی کرنے والے برازیلی شہر ریوڈی جینیرو میں پولیس نے ملکی تاریخ کی سب سے خونی کارروائیاں کی ہیں، اس سے قبل 2021 میں کی گئی کارروائیوں میں 28 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
ساؤ پاؤلو میں 1992 میں پولیس نے کاراندیرو جیل میں قیدیوں کی بغاوت کچلنے کے لیے کارروائی کی تھی اور 111 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سول سوسائٹی کی کئی تنظیموں اور سیکیورٹی ماہرین نے فوجی انداز میں کارروائیں کے دوران ہلاکتوں پر سخت تنقید کی۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اس کارروائی پر کہا کہ یہ کارروائی برازیل کی پسماندہ بستیوں میں بدترین پولیس چھاپوں کے بڑھتے ہوئے رجحان میں اضافے کا مظہر ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل