Loading
متنازع ٹوئٹ کیس میں اعظم سواتی کی بریت کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف متنازع ٹوئٹ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج افضل مجوکہ نے کی۔ سماعت کے دوران اعظم سواتی کی بریت کی درخواستوں پر دلائل پیش کیے گئے۔ وکیل سہیل سواتی نے مؤقف اختیار کیا کہ ٹوئٹر سے یہ تصدیق نہیں کی گئی کہ زیر بحث اکاؤنٹ دراصل اعظم سواتی کا ہے۔ اس کے علاوہ اس مقدمے میں سابق آرمی چیف فریق نہیں ہیں۔ دوران سماعت عدالت میں اعظم سواتی نے کہا کہ قرآن میں ہمیں سچ بات کہنے کی ہدایت دی گئی ہے اور جو بھی معاملہ آزادی اظہار رائے سے متعلق ہو وہ جرم نہیں ہو سکتا۔ ان کا کہنا تھا کہ جو دفعات ان پر لگائی گئی ہیں ان پر اپنے دلائل عدالت میں جمع کرا دیے ہیں۔ انہوں نے مؤقف اپنایا کہ سچائی پر مبنی بات کہنا ہی اصل ذمہ داری ہے اور اس سے خوفزدہ نہیں ہونا چاہیے۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے اعظم سواتی کی بریت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا جو 27 ستمبر کو سنایا جائے گا۔ سماعت میں اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی اپنے وکلا سہیل سواتی، مرتضیٰ طوری اور زائد بشیر ڈار کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ یاد رہے کہ اعظم سواتی کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت 2 مقدمات درج ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل