Sunday, September 21, 2025
 

یروشلم کا قدیم قیمتی پتھر اسرائیل کو واپس نہیں دیں گے؛ طیب اردوان کا دوٹوک اعلان

 



ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ ان کا ملک کبھی بھی بائبلی دور کا وہ قدیم پتھر اسرائیل کے حوالے نہیں کرے گا جو یروشلم کے نیچے ایک سرنگ سے عثمانی دور میں دریافت ہوا تھا۔ یہ پتھر، جسے شیلواح یا سلوان کتبہ کہا جاتا ہے، عبرانی زبان میں تحریر شدہ ایک تختی ہے جو تقریباً 2700 سال پرانی ہے اور اس وقت استنبول کے آثارِ قدیمہ کے میوزیم میں موجود ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت ایک نئی سفارتی کشیدگی کا باعث بنا جب اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے دعویٰ کیا کہ 1998 میں اس کتبے کو واپس لانے کی ان کی کوشش اس بنیاد پر مسترد کر دی گئی تھی کہ اس وقت استنبول کے میئر کے طور پر اردوان کی قیادت میں اسلام پسند حلقے مشتعل ہوسکتے تھے۔ جمعے کو گفتگو کرتے ہوئے صدر اردوان نے نیتن یاہو پر الزام لگایا کہ وہ ترکی کے خلاف نفرت انگیز بیانات دے رہے ہیں صرف اس لیے کہ ان کے ملک نے سلوان کتبہ واپس کرنے سے انکار کیا ہے۔ اردوان نے دو ٹوک مؤقف اپناتے ہوئے کہا کہ یہ کتبہ ہمارے آبا و اجداد کی میراث ہے اور ہم اسے اسرائیل کے حوالے نہیں کریں گے۔ ان کا کہنا تھا ’’یروشلم پوری انسانیت اور تمام مسلمانوں کی عزت و وقار کی علامت ہے، ہم نہ یہ کتبہ دیں گے اور نہ ہی یروشلم کی ایک کنکری بھی۔‘‘ یاد رہے کہ یہ تاریخی کتبہ انیسویں صدی کے آخر میں یروشلم کے نیچے موجود شیلواح سرنگ سے ملا تھا، جو ایک قدیم آبی نہر تھی۔ چونے کے پتھر پر کندہ اس تختی پر سرنگ کی تعمیر کا ذکر درج ہے۔ یہ دریافت 1880 میں اس وقت سامنے آئی جب یروشلم عثمانی سلطنت کا حصہ تھا اور بعد ازاں اسے قسطنطنیہ (موجودہ استنبول) منتقل کر دیا گیا، جہاں یہ آج بھی محفوظ ہے۔ اسرائیل اس کتبے کو یروشلم میں اپنی تاریخی موجودگی کا ایک اہم ثبوت قرار دیتا ہے اور طویل عرصے سے اسے حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ نیتن یاہو نے حالیہ دنوں مشرقی یروشلم کے علاقے سلوان میں ایک قدیم سڑک کی کھدائی کے موقع پر اسے مردہ سمندر کے صحیفوں کے بعد اسرائیل کی سب سے بڑی آثارِ قدیمہ کی دریافت قرار دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1998 میں اس وقت کے ترک وزیراعظم مسعود یلماز کے ساتھ ملاقات میں انہوں نے اس کتبے کے بدلے عثمانی نوادرات کی ایک بڑی تعداد دینے کی پیشکش بھی کی تھی۔ تاہم ترکی کا مؤقف بدستور یہی ہے کہ یہ نایاب تاریخی ورثہ ترک سرزمین پر ہی محفوظ رہے گا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل