Thursday, February 20, 2025
 

’’ایم او یوز اور یقین دہانیاں کاغذ سے باہر کیوں نہیں آتیں‘‘

 



گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے وہ کہتے ہیںکہ شبانہ روز محنت کریں سب ٹھیک ہو جائے گا تو پہلے تو آپ کو شبانہ روز محنت کرنی پڑے گی۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ایکسپورٹس کیسے بڑھیں گی؟ ایکسپورٹس اس طرح بڑھیں گی کہ آپ کی لاگت کم ہو اور وہ کم نہیں ہو سکتی۔  تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ ایک پروگرام اس پر بھی کریں کہ جب سے حکومت آئی ہے اس سے لیکر آج تک کتنے ارب یا کھرب ڈالر سرمایہ کاری کی نوید سنائی جا چکی ہے تاکہ ہمیں پتہ چل جائے کہ اس پر عمل کیسے ہو گا،یہ جو ایم او یو سائن ہوتے ہیں یا یہ یقین دہانیاں ہوتی ہیں یہ کاغذ سے باہر کیوں نہیں آتی ہیں؟، یہ ایک ریسرچ بیسڈ سوال بھی ہے۔  تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ جہاں تک اعدادوشمار کا تعلق ہے ہم نے بارہا اسی پروگرام میں بات کی کہ معیشت میں استحکام آیا ہے، جب ہم بات کرتے ہیں کہ لوگوں تک اس کا فائدہ کب پہنچے گا تولوگوں تک فائدہ استحکام سے نہیں پہنچے گا، زر مبادلہ کے ذخائر کی بات کریں تو ان میں اپنے کوئی بھی پیسے نہیں ہیں، دوست ممالک سے جو پیسے ہم رول اوور کراتے چلے آ رہے ہیں وہ پیسے پڑے ہوئے ہیں۔  تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا وہ کہتے ہیں نا کہ ستتر سال ہیں، دائرے کا سفر ہے اور ہم ہیں دوستو توہم گھومتے پھرتے ہیں، یہاں اس ملک تجربے بہت زیادہ اچھے ہوئے ہیں، بہر حال چونکہ پرائم منسٹر نے کہا ہے تو میں تو پھر یہ کہوں گا کہ جناب آپ نے تنخواہ دار طبقے پر جو سب سے زیادہ ٹیکسوں کی بھرمار کی ہوئی ہے اس اچھی اکانومی کا سب سے پہلا اثر تو یہ دیں نہ کہ بجٹ میں ہمارے ٹیکس واپس کریں، پچھلے سال والے ہی کر دیں۔  تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ سب اس پر خوشیاں منا رہے ہیں کہ معیشت ٹھیک ہو گئی ہے، اگر یہ ٹھیک ہو گئی ہے تو اس کے اثرات دیکھیں، اثرات اس وقت تک نہیں آئیں گے جب تک معیشت صحیح معنوں میں اپنے پاؤں پر کھڑی نہیں ہوگی، اکانومی کا پہیہ تب چلے جب لوگوں کو روزگار ملے،اکانومی کا سائز بڑھے۔ ایکسپورٹس بڑھیں۔ ان چیزوں پر بھی کام کرنا پڑے گا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل