Thursday, February 20, 2025
 

کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس ایک بار پھر خسارے کا شکار

 



پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس ایک بار پھر خسارے کا شکار ہوگیا، جنوری میں کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس میں 420 ملین ڈالر کا خسارہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو کہ جون 2024 کے بعد بلند ترین خسارہ ہے۔  یہ بیرونی کھاتے پر امپورٹس اور غیر ملکی ادائیگیوں کے بڑھتے ہوئے بوجھ کو ظاہر کرتا ہے، جبکہ دسمبر 2024 میں 474 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا، تاہم بلند ترسیلات زر کی مدد سے رواں مالی سال کے سات ماہ کے دوران مجموعی طور پر کرنٹ اکاؤنٹ 682 ملین ڈالر سرپلس رہا ہے، جو کہ ایک نمایاں کارکردگی ہے۔  گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ 1,801 ملین ڈالر خسارے کا شکار رہا تھا، جنوری 2025 میں ہونے والا 420 ملین ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سالانہ بنیادوں پر 4 فیصد زیادہ ہے، یہ جنوری 2024 میں 404 ملین ڈالر رہا تھا، اشیاء کی ایکسپورٹ میں سالانہ بنیادوں پر 10 فیصد بہتری دیکھی گئی ہے، جو 2.94 ارب ڈالر رہی ہے۔  لیکن اشیاء کی امپورٹس 17 فیصد اضافے سے  5.45 ارب ڈالر رہیں، جس سے تجارتی خسارہ 26 فیصد اضافے سے بڑھ کر 2.51 ارب ڈالر ہوگیا، جو بیرونی کھاتے پر دباؤ کا ظاہر کرتا ہے، اسی طرح خدمات کی تجارت کا بیلنس بھی سالانہ بنیادوں پر 10 فیصد اضافے سے 315 ملین ڈالر خسارے کا شکار رہا۔  خدمات کی ایکسپورٹ 691 ملین ڈالر کی سطح پر برقرار ہیں، جبکہ خدمات کی امپورٹ بڑھ کر 1.01 ملین ڈالر ہوگئی، اس طرح جنوری میں تجارت اور خدمات کا مجموعی خسارہ 24 فیصد اضافے کے ساتھ 2.83 ارب ڈالر رہا، جو کہ جنوری 2024 میں 2.27 ارب ڈالر رہا تھا، پرائمری انکم بیلنس سالانہ بنیادوں پر 12 فیصد خسارے کے ساتھ 735 ملین ڈالر رہا، تاہم ترسیلات زر میں اضافے نے صورتحال کو بہتر بنانے میں مدد  دی، جنوری میں ترسیلات زر سالانہ بنیادوں پر25 فیصد اضافے کے ساتھ 3 ارب ڈالر رہیں۔  مجموعی سیکنڈری انکم بیلنس سالانہ بنیادوں پر 24 فیصد اضافے کے ساتھ 3.15 ارب ڈالر رہا، جس میں ترسیلات زر اور دیگر نجی ٹرانسفرز نے اہم کردار ادا کیا، جنوری میں فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ 194 ملین ڈالر رہی جو ماہانہ بنیادوں پر 15 فیصد اضافے کو ظاہر کرتی ہے۔  یہ دسمبر میں 170 ملین ڈالر کا اضافہ ظاہر کرتی ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پرائمری انکم خسارے کا بڑھنا ظاہر کرتا ہے کہ غیرملکی قرضوں پر ادائیگی، سودی ادائیگیوں، اور غیرملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے منافع جات کی منتقلی کا رجحان بڑھ رہا ہے، جو بیرونی کھاتے پر دباؤ کو مزید بڑھا رہا ہے، جس سے بیرونی قرضوں میں مزید اضافہ ہوگا، اور قرضوں کا بوجھ بڑھے گا۔  اگر ترسیلات زر اور ایکسپورٹ میں نمایاں اضافہ نہ ہوا تو پرائمری انکم خسارے کا اثر کرنسی کی قدر پر پڑے گا اور کرنسی کی قدر مزید کم ہوگی، جو معاشی استحکام کو متاثر کرے گی۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل