Monday, March 10, 2025
 

امریکی حکام نے فلسطینی طالب علم کو گرفتار کرلیا، ساتھیوں کا دعویٰ

 



کولمبیا یونیورسٹی کے طلبہ نے کہا ہے کہ فلسطین کے حق میں مظاہروں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے فلسطینی طالب علم کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ایجنٹوں نے گرفتار کرلیا ہے۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق  یونیورسٹی کی انڈر گریجویٹ اسٹوڈنٹ مریم عالوان اور دیگر تین طلبہ نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کولمبیا یونیورسٹی کے اسکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کے طالب علم محمد خلیل کو امریکی ہوم لینڈ ڈپارٹمنٹ کی سیکیورٹی کے ایجنٹوں نے یونیورسٹی کے اندر ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا تھا۔ محمد خلیل گزشتہ برس کولمبیا یونیورسٹی میں کیمپ لگانے اور احتجاج کرنے والے فلسطین کے حامی طلبہ کی طرف سے یونیورسٹی کی انتظامیہ سے مذاکرات کرنے والے طلبہ میں شامل تھے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جنوری میں امریکی صدارت سنبھالنے کے بعد فلسطین کی حمایت کرنے والے خلاف یہ پہلا سخت اقدام ہے اور محمد خلیل گرفتار ہونے والے پہلے متاثرہ ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ ادارے کی پالیسی میں کسی بھی طالب علم کی معلومات دینا قانونی طور پر ممانعت ہے۔ امریکی ہوم لینڈ سیکیورٹی کے محکمے اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے ترجمان نے بھی اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا جو ملک کے ویزا سسٹم کے عمل کے ذمہ دار ہیں۔ محمد خلیل نے گرفتاری سے قبل رائٹرز کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ مجھے حکومت اور اسرائیل کے حامی چند کنزرویٹو کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس پر تشویش ہے۔ قبل ازیں ٹرمپ انتظامیہ نے کہا تھا کہ کولمبیا یونیورسٹی کو حکومت کی جانب سے دی جانے والی گرانٹس اور معاہدے معطل کردیے گئے ہیں، جس کی مالیت 400 ملین ڈالر تک بنتی ہے۔ حکومت نے بیان میں کہا تھا کہ گرانٹس میں کٹوتی اور طلبہ کی بے دخلی کی کوشش کولمبیا یونیورسٹی کے مین ہیٹن کیمپس کے قریب اسرائیل مخالف احتجاج کے نتیجے میں کی جا رہی ہے۔ مریم عالوان نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ فلسطینیوں سے غیرانسانی سلوک کر رہی ہے، میں اپنے دوست محمد خیل کے لیے بہت پریشان ہوں حالانکہ وہ امریکا کے قانونی شہری ہیں اور تشویش ناک امر ہے کہ یہ صرف شروعات ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل