Loading
سندھ ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ کراچی میں جو کچھ کیا جا رہا ہے سب سمجھتے ہیں۔ عدالت نے کے الیکٹرک و دیگر کو نوٹسز جاری کردیے۔ لائن لاسز کی بنیاد پر کراچی میں لوڈشیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست پر کے الیکٹرک اور دیگر کو سندھ ہائیکورٹ نے نوٹس جاری کرتے ہوئے نیپرا کے ریجنل ہیڈکو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ ہائیکورٹ میں لائن لاسز کی بنیاد پر کراچی میں لوڈشیڈنگ کیخلاف جماعت اسلامی کے 9 ٹاؤن چیئرمینز کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ جسٹس فیصل کمال عالم نے دوران سماعت ریمارکس دیے کہ شہر میں لوڈشیڈنگ کس طرح ہورہی ہے، ہم اس شہر میں رہتے ہیں سب سمجھتے ہیں۔ کے الیکٹرک شہر میں جو کچھ کررہا ہے سب سمجھتے ہیں۔ شہریوں کی تکلیف کا اندازہ ہے، مگر یہ کیس آئینی بینچ کے سامنے جانا چاہیے تھا۔ درخواستگزاروں کے وکیل محمد واوڈا ایڈووکیٹ نے مؤقف اختیار کیا کہ ریگولر بینچ پہلے بھی اس نوعیت کے کیسز سن چکا ہے، ہم ڈیکلریشن چاہتے ہیں حکم نہیں۔ کے الیکٹرک اپنی لوڈشیڈنگ پالیسی کے برعکس 18 ،18 گھنٹے لوڈشیڈنگ کررہا ہے۔ وکیل نے مزید بتایا کہ نیپرا کو درخواستگزاروں نے شکایت کی، تاحال شکایت پر فیصلہ نہیں کیا گیا۔ ناجائز لوڈ شیڈنگ پر نیپرا کو کے الیکٹرک کیخلاف ایکشن لینے کاحکم دیا جائے۔ اعلیٰ عدالتیں کہہ چکی ہیں کہ آئین کے تحت بجلی عوام کا بنیادی حق ہے، مگر کے الیکٹرک آئینی، قانونی کوئی بھی پابندی قبول کرنے کو تیار نہیں۔ درخواست گزاروں کے وکیل کے مطابق وفاقی حکومت کو آئین کے تحت شہریوں کو بجلی کی فراہمی اور پیداوار کا ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ نیپرا پہلے ہی یہ قرار دے چکی ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے لوڈشیڈنگ خلاف ِ قانون ہے۔ وکیل نے بتایا کہ کے الیکٹرک لائن لاسز کے تناسب سے لوڈشیڈنگ کرنے کے باعث وہ صارفین بھی متاثر ہو رہے ہیں جو باقاعدگی سے بل ادا کرتے ہیں۔ نیپرا نے گزشتہ سال 2 اپریل کو کے الیکٹرک کے اس عمل کو غیر قانونی قرار دیا۔ نیپرا کے مطابق کے الیکٹرک کی ذمہ داری ہے کہ وہ کسی وقفہ اور رکاوٹ کے بغیر تسلسل کے ساتھ بجلی کی فراہمی یقینی بنائے۔ عدالت کو مزید بتایا گیا کہ کراچی میں شدید گرمی کا موسم ہے اور اس وقت اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ بجلی کی فراہمی معطل نہ ہو۔ بعد ازاں عدالت نے کے الیکٹرک اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 25 جولائی کو نیپرا کے ریجنل ہیڈکو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل