Loading
واشنگٹن / برسلز / میکسیکو سٹی: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یورپی یونین اور میکسیکو سے درآمدات پر 30 فیصد نیا ٹیرف عائد کر دیا ہے، جو یکم اگست سے نافذ ہوگا۔ یہ فیصلہ ہفتوں کی ناکام تجارتی بات چیت کے بعد سامنے آیا ہے۔ ٹرمپ نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر کیا، جس میں کہا گیا کہ امریکہ اپنی صنعت اور تجارتی مفادات کے تحفظ کے لیے یہ قدم اٹھا رہا ہے۔ اس سے قبل اسی ہفتے صدر ٹرمپ نے جاپان، جنوبی کوریا، کینیڈا، اور برازیل کے لیے بھی نئی ٹیرف پالیسیاں جاری کی تھیں، جب کہ تانبے (Copper) پر 50 فیصد ٹیرف الگ سے عائد کیا گیا۔ یورپی یونین کے لیے یہ ایک دھچکا ہے، جو امریکہ کے ساتھ صفر فیصد صنعتی ٹیرف پر مشتمل مکمل تجارتی معاہدہ کرنا چاہتی تھی۔ تاہم طویل مذاکرات کے بعد اب یورپی حکام صرف عارضی معاہدے کی امید پر رہ گئے ہیں۔ جرمنی جیسے صنعتی ممالک فوری معاہدہ چاہتے ہیں تاکہ اپنی صنعت کو تحفظ دیا جا سکے، جب کہ فرانس جیسے ممالک نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی "یک طرفہ شرائط" پر سمجھوتہ نہیں ہونا چاہیے۔ یورپی کمیشن کی صدر اُرسلا وان ڈیر لاین نے کہا ہے کہ اگر امریکہ 30 فیصد ٹیرف عائد کرتا ہے تو یورپی یونین جوابی اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کھلی معیشت اور منصفانہ تجارت کی علمبردار ہے، اور "ہم اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کریں گے۔" دوسری جانب اٹلی کی وزیراعظم جورجیا میلونی نے کہا ہے کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی مذاکرات پر توجہ دینا ضروری ہے تاکہ مزید کشیدگی سے بچا جا سکے۔ میکسیکو نے ان ٹیرف کو "غیر منصفانہ معاہدہ" قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔ حکومتی بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں میکسیکو نے واضح طور پر مخالفت ظاہر کی تھی۔ اب میکسیکو متبادل تجارتی راہیں تلاش کر رہا ہے تاکہ مزدوروں اور صنعت کو تحفظ دیا جا سکے۔ واضح رہے کہ 80 فیصد میکسیکن برآمدات امریکہ کو جاتی ہیں، اس لیے یہ فیصلہ میکسیکو کے لیے بڑا دھچکا تصور کیا جا رہا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل