Loading
امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے ایک چشم کشا رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں جاری جنگ کو جان بوجھ کر طول دیا گیا، اور اس کے اصل ذمہ دار اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو ہیں۔ رپورٹ کے مطابق اپریل 2024 میں جب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش کی تو نیتن یاہو نے ابتدائی طور پر جنگ بندی پر آمادگی ظاہر کر دی تھی۔ تاہم، جب یہ بات مخلوط حکومت کے سخت گیر وزیر خزانہ بیزلیل سموٹرچ کو معلوم ہوئی تو اس نے دھمکی دی کہ جنگ بندی ہوئی تو وہ حکومت چھوڑ دے گا۔ نیتن یاہو نے اپنی حکومت کو بچانے اور سیاسی کرسی پر قائم رہنے کے لیے جنگ بندی کا معاہدہ مسترد کر دیا، جس کے نتیجے میں غزہ کی جنگ کئی ماہ تک جاری رہی۔ رپورٹ مزید انکشاف کرتی ہے کہ نیتن یاہو کو خدشہ تھا کہ اگر جنگ بندی ہو گئی اور انتخابات ہوئے تو انہیں شکست ہو سکتی ہے، اور یوں 2020 سے زیر التوا کرپشن مقدمہ دوبارہ کھل سکتا ہے۔ اس سیاسی خود غرضی نے لاکھوں فلسطینیوں اور درجنوں اسرائیلیوں کی جانیں خطرے میں ڈال دیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل