Loading
پنجاب اسمبلی سے معطل ہونے والے 26 اراکین کی بحالی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور بے نتیجہ ختم ہوگیا، دونوں فریقین نے مذاکرات جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق اپوزیشن کے چھبیس اراکین کی معطلی پر حکومت اور اپوزیشن میں مذاکرات کا دوسرا دور بھی ختم ہوگیا جس میں اپوزیشن کے چھبیس اراکین کی معطلی کا معاملہ تاحل حل نہ ہوسکا جبکہ دونوں فریقین نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر پنجاب ملک احمد خان بچھر نے کہا کہ آج جومذاکرات ہوئے وہ نتیجہ خیز نہیں تھے مزید مذاکرات پر اتفاق ہوا ہے، آج ہماری دوسری میٹنگ ہوئی جبکہ دیگر میٹنگز جاری ہیں۔ رولز اف پروسیجر پر میٹنگ ہو رہی ہیں۔ احمد خان بچھر نے کہا کہ اسپیکر نے کہا دونوں فریقین کو اسمبلی کے تمام اصولوں کو فالو کرنا ہوگا، ہم دو مختلف پارٹیاں ہیں ہماری اپنی اپنی پارٹی کا موقف ہے، ایک دو گھنٹے میں یہ چیزیں ختم نہیں ہوں گی ہم۔ ھی اپنی پارٹی سے بات کریں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ابھی کافی کام ہونے والا ہے جو بھی اتفاق ہوگا سب کو بتائیں گے، اسپیکر صاحب رولز آف پروسیجر پر دونوں جماعت کو پابند کریں گے۔ حکومتی اراکین نے مذاکرات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری آج کی اپوزیشن کے ساتھ ہونے والی میٹنگ بہت اچھی رہی۔ ابھی کچھ چیزیں فائنل نہیں ہوئی ہیں۔ مجتبیٰ شجاع الرحمان نے کہا کہ یہ اسمبلی ہمارا گھر ہے اس کی حرمت پر بات نہیں آنی چاہیے اور اپوزیشن نے اس پر اتفاق کیا ہے، ابھی مزید ہماری ایک یا دو میٹنگز ہوں گی۔ اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں امید ہے ہمارے اپوزیشن کے بھائی اسمبلی کے وقار کو قائم رکھیں گے، اپوزیشن اپنی پارلیمانی پارٹی سے مشاورت کرے گی امید ہے جلد اس معاملے کا باوقار حل نکل ائے گا۔ مجتںی شجاع الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد اراکین کو ڈی سیٹ کرنا نہیں کیونکہ وہ منتخب ہوکر آئے ہیں۔اسی لیے ہم چاہتے ہیں کہ انہیں اسمبلی کے ضوابط کا پابند کریں۔ ہمارا مذاکرات کرنے کا ایک ہی مقصد اس معزز ایوان کی عزت اور تکریم کرانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بائیس ممبران قومی اسمبلی نے باسٹھ تریسٹھ کا ریفرنس میاں نوازشریف کے خلاف فائل کیا تھا اور ہم اس بنیاد پر ہی درخواست اسپیکر کے پاس لے کر گئے تھے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل