Loading
بلوچستان میں مبینہ غیرت کے نام پر خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا جب کہ پولیس نے مرکزی ملزم سمیت 20 افراد کو گرفتار کرلیا۔ بلوچستان میں خاتون اور مرد کے بہیمانہ قتل کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کا وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی نے نوٹس لیا تھا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ریاست کی مدعیت میں دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا اور ایک مشتبہ قاتل گرفتار ہوچکا ہے، قانون اس گھناؤنے معاملے پر اپنا راستہ لے گا۔ کوئٹہ پولیس نے ملزمان کیخلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ زیر دفعہ 302ت پ اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ ایس ایچ او نوید اختر تھانہ ہنہ اوڑک مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا، مدعی نے تھانہ میں تحریری درخواست دی کہ ویڈیو وائرل ہوئی جس میں خاتون اور مرد کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ متن کیے مطابق پولیس نفری کے ہمراہ جائے وقوعہ سنجیدی ڈیگاری مارگٹ پہنچا، معلومات کرنے پر علم ہوا کہ واقعہ عیدالاضحی سے تین روز قبل کا ہے، واقعہ میں بانو بی بی اور احسان اللہ کو فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ تمام افراد مرد اور خاتون کو قتل کرنے سے قبل سردار شیر باز خان کے پاس لیکر گئے، مدعی مقدمہ نے کہا کہ واقعہ کے دوران ویڈیو بنائی گئی اور سوشل میڈیو کے ذریعے اپ لوڈ کر کے عوام میں خوف و ہراس پھیلا گیا۔ فائرنگ کرنے والوں میں شاہ وزیر، جلال، ٹکری منیر، بختیار، ملک امیر، عجب خان شامل ہیں، سردار شیر باز خان نے فیصلہ سنایا خاتون اور مرد کار و کاری کے مرتکب ہوئے ہیں، انہیں قتل کردیا جائے۔ معاملے میں جان محمد،بشیر احمد،دیگر 15نامعلوم افراد بھی شامل ہیں، فیصلے کے بعد مرد اور خاتون کو گاڑیوں میں لیکر سنجیدی ڈیگاری مارگٹ لاکر فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔ پولیس ذرائع نے کہا کہ آج خاتون اور مرد کی قبروں کشائی کیلئے ٹیم ڈیگاری روانہ ہوگی، خاتون اور مرد کے پوسٹ مارٹم سے کئی حقائق سے پردہ اٹھے گا۔ پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے معلوم ہوگاکہ خاتون اور مرد کو کتنی کتنی گولیاں ماری گئیں، معلوم ہوگا کہ واقعہ کتنے دن پرانا ہے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 20 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا، پولیس ذرائع کے مطابق گرفتار ملزمان میں مرکزی ملزم بشیر احمد اور ساتکزئی قبیلے کے سربراہ سردار شیر باز ساتکزئی، ان کے 4 بھائی اور 2 محافظ بھی شامل ہیں، ملزمان کو آج جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ کوئٹہ پولیس نے کیس کو مزید تحقیقات کے لیے سیریس کرائمز انویسٹیگیشن ونگ کے حوالے کردیا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل