Sunday, July 27, 2025
 

پی سی ایس آئی آر کمپلیکس لاہور کیخلاف الزامات: تحقیقاتی رپورٹ منظرِ عام پر لانے کا اعلان

 



‎وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی نے پی سی ایس آئی آر لیب کمپلیکس لاہور کے خلاف الزامات سے متعلق حقائق جانچنے والی کمیٹی کی رپورٹ منظر عام پر لانے کا اعلان کر دیا۔ انہوں نے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ ٹیسٹنگ کے عمل میں شفافیت اور سائنسی دیانت داری کو یقینی بنایا جائے گا اور کمیٹی کی سفارشات پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا تاکہ عوام اور کاروباری برادری کا اعتماد بحال ہو سکے۔ وزارت کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی نے مؤقف اختیار کیا کہ محکمہ پلاںٹ پروٹیکشن نے اُن کے سپاری (Betel Nut) کے نمونے کو افلاٹوکسِن ٹیسٹ کے لیے پی سی ایس آئی آر لیب کمپلیکس لاہور بھجوایا، مگر اس کی رپورٹ میں ردو بدل کیا گیا۔ شکایت کے مطابق، ڈاکٹر ثانیہ مظہر اور ڈاکٹر اسماء سعید کے دستخط شدہ ابتدائی تجزیاتی رپورٹ میں افلاٹوکسِن کی مقدار 5.7 پی پی بی ظاہر ہوئی تھی، تاہم 17 جولائی 2025 کو جاری کی جانے والی دوسری رپورٹ میں بالکل مختلف نتائج دیے گئے جس سے کمپنی کے سامان اور ساکھ کو نقصان پہنچا۔ ان الزامات پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے فوری طور پر حقائق جانچنے کے لیے انکوائری کا حکم دیا۔ تین رکنی کمیٹی جس میں مسٹر بلال احمد بٹ جوائنٹ سیکرٹری (ایڈمن)، چیئرمین؛ ڈاکٹر سید احقب اللہ کاکاخیل، ڈپٹی سائنٹیفک ایڈوائزر، ممبر؛ اور مسٹر امجد عالم شیر ملک، سیکشن آفیسر (آرگ۔I) ممبر شامل تھے، نے تمام ریکارڈ اور شواہد کا جائزہ لیا۔ کمیٹی نے قرار دیا کہ 5.7 پی پی بی کی ابتدائی رپورٹ درست تھی جسے بلاجواز منسوخ کر دیا گیا۔ انکوائری سے یہ بات سامنے آئی کہ ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر قرۃ العین سید، پرنسپل سائنٹیفک آفیسر ڈاکٹر یاسر سلیم اور ریسرچ آفیسر ڈاکٹر عشرت پروین نے حقائق میں رد و بدل کیا اور 57.37 پی پی بی اور 48.64 پی پی بی کے متضاد نتائج جاری کیے۔ کمیٹی نے یہ بھی نشاندہی کی کہ نتائج کو کسی فیکٹر سے ضرب دے کر اس قسم کی ہیرا پھیری کی جا سکتی ہے۔ افسران اس قدر بڑے فرق کی وضاحت دینے میں ناکام رہے جس سے ٹیسٹنگ کے عمل کی شفافیت اور اعتبار پر سنگین سوالات اٹھتے ہیں۔ مزید برآں، جب ڈاکٹر عشرت پروین کو وہی گراف بغیر اعداد کے دکھائے گئے تو وہ پہچان بھی نہ سکیں، جو پیشہ ورانہ صلاحیت پر سوالیہ نشان ہے۔ ‎تحقیقات کے مطابق یا تو ٹیسٹنگ کا عمل ناقص ہے یا جان بوجھ کر نتائج تبدیل کیے گئے۔ کمیٹی نے تصدیق کی کہ نمونے کا درست نتیجہ 5.7 پی پی بی تھا نہ کہ 57 پی پی بی۔ اس ہیرا پھیری سے پی سی ایس آئی آر لیب کمپلیکس لاہور کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچا۔ کمیٹی نے ذمہ دار افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی، معیاری پروٹوکولز کی تیاری و نفاذ، نتائج کے ڈیجیٹائزیشن اور تمام پی سی ایس آئی آر لیبارٹریز کا پرفارمنس آڈٹ کرنے کی سفارش کی۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل