Loading
حماس کے رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر شدید حیرت کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ حماس دراصل جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی خواہش مند نہیں۔ خلیجی میڈیا کے مطابق یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب قطر میں تقریباً تین ہفتے جاری رہنے والے بالواسطہ مذاکرات سے امریکہ اور اسرائیل اچانک دستبردار ہو گئے۔ حماس کے ترجمان طاہر النونو نے فرانسیسی خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ کے بیانات حیران کن ہیں خاص طور پر ایسے وقت میں جب مذاکرات میں کچھ اہم امور پر پیش رفت ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاحال ہمیں کسی بھی معاملے میں رکاوٹ یا مسائل کے حوالے سے باقاعدہ طور پر آگاہ نہیں کیا گیا۔ طاہر النونو جو حماس کی اعلیٰ سیاسی قیادت کے قریبی سمجھے جاتے ہیں نے مذاکرات سے امریکہ اور اسرائیل کے انخلا پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے جمعرات کو مذاکرات سے امریکی انخلا کا اعلان کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ حماس نیک نیتی سے کام نہیں لے رہی۔ دوسری جانب حماس کی پولٹ بیورو کے رکن عزت الرشق نے کہا کہ گروپ نے مذاکرات میں لچک دکھائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی بیانات اصل رکاوٹ، یعنی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی حکومت کو نظر انداز کر رہے ہیں جو دانستہ رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے، دھوکہ دہی سے کام لے رہی ہے اور وعدوں سے مکر رہی ہے دونوں رہنماؤں نے امریکہ پر زور دیا کہ وہ ثالثی کے کردار میں غیر جانبداری اختیار کرے تاکہ 21 ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ممکن ہو سکے۔ طاہر النونو نے مطالبہ کیا کہ امریکہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے حق میں جانبداری ترک کرے جو ہر ممکن طریقے سے معاہدے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل