Monday, July 28, 2025
 

ملک میں بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی سے متعلق رپورٹ میں  پریشان کن انکشافات

 



ملک میں بچوں کے جنسی استحصال اور بدسلوکی کے حوالے سے غیرسرکاری تنظیم کی رپورٹ  میں پریشان کن انکشافات سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ملک بھر سے کل 1956 بچوں کے استحصال کے مقدمات رپورٹ ہوئے جب کہ 2025ء  کے پہلے 6 مہینوں میں 950 بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ غیر سرکاری تنظیم ساحل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنوری سے جون تک بچوں کے اغوا کے 605 مقدمات درج ہوئے۔ اسی طرح ملک بھر میں 192 بچوں کے لاپتا ہونے کے مقدمات درج کرائے گئے جب کہ اس سال  34 کم عمر بچوں کی شادیوں یا ونی کے مقدمات رپورٹ ہوئے۔ علاوہ ازیں    62 کیسز ایسے رپورٹ ہوئے جن میں نومولود بچوں کو مختلف مقامات پر مردہ یا زندہ پایا گیا۔  رپورٹ کیے گئے کیسز میں سے (1019) یعنی 52  فی صد  متاثرہ لڑکیاں تھیں اور (875) یعنی  44 فی صد لڑکے تھے۔ 3 فی صد کیسز نئے پیدا ہونے والے بچوں کے تھے۔ رپورٹ کے مطابق  11-15 سال کی عمر کا گروپ زیادہ کے مسلسل واقعات میں سب سے زیادہ متاثرہ ہے۔ 11-15 سال کی عمر کے زمرے میں کل 658 بچوں کے ساتھ زیادتی کے مقدمات رپورٹ ہوئے، جن میں سے 72 فیصد کیسز پنجاب اور 22 فی صد سندھ سے رپورٹ ہوئے۔ اسی طرح 6 فی صد کیسز خیبر پختونخوا، بلوچستان، جی بی، آزاد کشمیر اور وفاق سے تھے۔ 59 فی صد کیسز شہری علاقوں سے رپورٹ ہوئے اور 41 فی صد کیسز دیہی علاقوں سے رپورٹ ہوئے جب کہ  389 کیسز میں متاثرہ بچوں کی عمر کا ذکر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح 49 فی صد کیسز میں ملوث بدسلوکی کرنے والے واقف تھے جب کہ 20 فی صد کیسز میں اجنبی تھے۔ 83 فی صد متاثرین نے پولیس میں شکایت درج کرائی۔  27 کیسز پولیس اسٹیشن میں غیر رجسٹرڈ تھے اور ایک کیس میں پولیس نے رجسٹریشن سے انکار کیا۔ غیر سرکاری تنظیم ساحل 1996 سے بچوں کے جنسی استحصال پر خصوصی توجہ کے ساتھ بچوں کے تحفظ پر کام کر رہی ہے۔  ساحل کا مقصد بچوں کے لیے ایک حفاظتی ماحول تیار کرنا ہے جو ہر طرح کے تشدد سے پاک ہو، خاص طور پر بچوں کے جنسی استحصال سے پاک۔ تنظیم نے متاثرین کو قانونی اور نفسیاتی مدد بھی فراہم کی ہے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل