Loading
اس جبری اقدام کے خلاف کشمیریوں کی آواز دبانے اور ان کی ممکنہ مزاحمت روکنے کے لیے پوری مقبوضہ وادی کو فوجی محاصرے میں دینے کے بھی آج چھ سال مکمل ہوگئے مگردس لاکھ فوجیوں کی موجودگی میں بھی کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد میں کمی نہیں آئی‘ بھارتی مظالم کے آگے اپنے حوصلے پست نہیں ہوئے‘ کشمیری عوام نے، جنھوں نے کشمیر کو خودمختاری دینے کا بھارتی چکمہ بھی کبھی قبول نہیں کیا اور بھارتی تسلط سے آزادی کی صبرآزما اور جانی و مالی قربانیوں سے لبریز بے مثال تحریک گزشتہ پون صدی سے جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس بھارتی جبری اقدام کو بھی یکسر مسترد کیا ہے اس وقت مقبوضہ وادی بھارتی فوج کے محاصرے میں ہے اور باہر کی دنیا سے ان کے رابطے منقطع کرنے کے لیے انٹرنیٹ سروس بھی ان کی دسترس سے نکال لی جب کہ کشمیریوں پر نئے مظالم کا سلسلہ شروع ہو گیا جس کے تحت کشمیر میں کرفیو نافذ کرکے عوام کا گھروں سے باہر نکلنا بھی ناممکن بنا دیا گیا چنانچہ کشمیری عوام اپنے معمولات زندگی سے محروم ہو گئے۔ ان کا روزگار اور کاروبار چھن گیا۔ ان کے بچوں کا تعلیمی اداروں میں جانا ناممکن ہوگیا اور مریضوں کو اسپتال لے جانا اور ان کے لیے ادویات تک خریدنا ناممکنات میں شامل ہوگیا۔ اس طرح کشمیری عوام انتقال کرجانے والے اپنے عزیزوں کی تدفین اپنے گھروں کے صحنوں میں دفنانے پر مجبور ہوگئے۔ تاہم اس خوف و جبر کے ماحول میں بھی کشمیریوں نے ہمت نہیں ہاری اور ملک سے باہر مقیم کشمیریوں نے دنیا کے چپے چپے میں تحریک آزادی کا پیغام پہنچا کر عالمی برادری کو بھارتی مظالم سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ کرنا شروع کر دیا۔ پاکستان نے بھی سفارتی ذرایع اور کوششیں بروئے کار لاکر سلامتی کونسل، یورپی اسمبلی، امریکی کانگریس اور برطانوی پارلیمنٹ سمیت ہر نمایندہ عالمی اور علاقائی فورم تک مظلوم کشمیریوں کی آواز پہنچائی اور بھارتی چہرہ بے نقاب کیا جس سے دنیا کو کشمیر ایشو، اس کے حل کے لیے موجود سلامتی کونسل کی قراردادوں اور ہٹ دھرمی پر مبنی بھارتی اقدامات سمیت بھارتی جبر و تسلط اور مقبوضہ وادی میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے آگاہی ہوئی۔ چنانچہ دنیا بھر میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار اور ان کے حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ یواین سلامتی کونسل کے تین ہنگامی اجلاس ہوئے جن میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اس کی قراردادیں روبہ عمل لانے کا تقاضا ہوا اور دنیا بھر میں مختلف نمایندہ فورموں کی جانب سے مقبوضہ وادی کی 5 اگست 2019ء سے پہلے کی آئینی حیثیت کی بحالی کے مطالبات بیک آواز سامنے آنے لگے۔ اسی دوران امریکا کے اس وقت کے صدر ٹرمپ نے چار مختلف مواقع پر مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان اور بھارت کے مابین ثالثی کے کردار کی پیشکش کی مگر ہٹ دھرم مودی سرکار اقوام عالم کے کسی احتجاج اور عالمی قیادتوں و نمایندہ عالمی اداروں کے کسی دباؤ کو خاطر میں نہ لائی۔ اس کے برعکس اس نے پاکستان کے ساتھ سرحدی کشیدگی بڑھالی اور سرجیکل اسٹرائیکس جیسی گیدڑ بھبکیاں لگانا شروع کر دیں مگر پاکستان نے کشمیر پر اپنے دیرینہ اصولی موقف میں فرق نہیں آنے دیا۔ مودی سرکار نے پاکستان اور کشمیریوں کے یکجہت ہو کر آواز اٹھانے اور عالمی برادری کے سخت دباؤ کے باوجود کشمیر کو مستقل ہڑپ کرنے کے اقدامات جاری رکھے ہوئے ہیں جس کے خلاف کشمیری عوام نے گزشتہ سال بھی 5 اگست کو مقبوضہ وادی کے علاوہ دنیا بھر میں یوم استحصال اور یوم سیاہ منایا اور آج 5 اگست کو بھی وہ اسی تناظر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرتے ہوئے دنیا بھر… میں یومِ استحصال منا رہے ہیں اور پاکستان کی جانب سے مکمل ہم آہنگی سے کشمیریوں کی جدوجہد کا ساتھ نبھایا جارہا ہے۔ آج 5 اگست کا دن پاکستان سمیت دنیا بھر میں یومِ سیاہ کے طور پر منایا جائے گا اور کشمیری عوام لال چوک کی جانب مارچ کریں گے اور احتجاجاً بلیک آؤٹ کریں گے اس موقع پر ہر جگہ سیاہ جھنڈے لہرائے جائیں گے۔ پاکستان کے عوام کشمیریوں کی جدوجہد آزادی میں ان کے ساتھ مکمل یکجہت ہیں اور آج پاکستان میں بھی بھارتی تسلط و مظالم کے خلاف بھرپور انداز میں یومِ استحصال منایا جارہا ہے جس کے لیے ملک بھر میں مظاہروں، ریلیوں اور سیمینار کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کی سول اور عسکری قیادتیں آج بھی کشمیری بھائیوں کے ساتھ یکجہتی کے اسی جذبے سے سرشار ہیں۔ پاکستان کے عوام آج بھی کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے ایسے ہی جذبے سے معمور ہیں جب کہ بھارتی جبروتسلط کے خلاف آج پوری دنیا کشمیری عوام کے جذبات کے ساتھ ہم آہنگ ہو چکی ہے۔ یہ صورتحال اس امر کی عکاس ہے کہ مقبوضہ وادی میں بھارتی مظالم مستقل طور پر برقرار نہیں رہ سکتے اور کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو بالآخر کامیابی سے ہمکنار ہونا ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل