Loading
ملک کے شمالی سیاحتی علاقوں میں حالیہ بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے باعث شدید جانی و مالی نقصان ہوا ہے جس کے نتیجے میں پنجاب کے میدانی علاقوں خصوصاً لاہور، فیصل آباد، گجرانوالہ اور ملتان سے شمالی علاقوں کا رخ کرنے والے سیاح اب ان علاقوں کی طرف جانے سے گریز کرتے نظر آرہے ہیں۔ محکمہ موسمیات کے مطابق، رواں مون سون سیزن کے دوران معمول سے کہیں زیادہ بارشیں ریکارڈ کی گئیں۔ صرف چکوال میں جولائی کے وسط تک 423 ملی میٹر بارش ہوئی، جو کئی سالہ اوسط سے دگنی تھی۔ مری، سون ویلی، کالا باغ اور دیگر مقامات پر سڑکیں بند ہوئیں، جس سے درجنوں سیاح پھنس گئے۔ ریسکیو اداروں کو مسلسل بارش کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آئیں۔ ادھر، خیبرپختونخوا میں دریائے سوات میں نہاتے ہوئے سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے خاندان کے 9 افراد ڈوب کر جاں بحق ہوگئے جبکہ ایک شخص تاحال لاپتا ہے۔ دریا میں اچانک طغیانی اور حفاظتی اقدامات کی کمی اس حادثے کا سبب بنی۔ گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں لینڈ سلائیڈنگ کے باعث 3 افراد ہلاک اور 15 لاپتا ہوئے جب کہ شاہراہ قراقرم کے متعدد مقامات بند ہوگئے۔ ان خطرناک واقعات کے بعد پنجاب کے شہریوں میں شمالی علاقوں کا سفر کرنے سے گریز کا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ لاہور کے رہائشی عمران احمد کا کہنا ہے کہ ’’ہم ہر سال مری یا کالام جاتے تھے، مگر اس بار جو سانحات ہوئے ہیں وہ دل دہلا دینے والے ہیں۔‘‘ ایک اور شہری طارق محمود نے بتایا کہ ’’سون ویلی جاتے ہوئے راستے میں لینڈ سلائیڈنگ کی اطلاع ملی تو واپسی کا فیصلہ کیا، اب یہ علاقے غیر محفوظ لگتے ہیں۔‘‘ ماہرین کے مطابق، موسمی شدت، تجاوزات اور بنیادی ڈھانچے کی کمزوری سیاحتی مقامات کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو وارننگ سسٹمز، ہنگامی انتظامات اور ماحولیاتی تحفظ پر فوری توجہ دینی چاہیے۔ لاہور کے معروف ٹوور آپریٹر ندیم شہزاد نے بتایا کہ جولائی کے آغاز میں غیر متوقع موسمی صورتحال کے باعث بیشتر ٹوورز منسوخ کر دیے گئے اور سیاحوں کو متبادل محفوظ مقامات کی پیش کش کی گئی، جسے اکثر نے قبول کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ گرمیوں کا موسم سیاحت کے کاروبار کے لیے سیزن ہوتا ہے، لیکن پروفیشنل ٹوور آپریٹرز سیاحوں کی سلامتی کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کچھ غیر پیشہ ور ٹوور آپریٹرز سوشل میڈیا پر گمراہ کن ویڈیوز کے ذریعے خطرناک علاقوں میں سفر کی ترغیب دیتے ہیں، جو جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ محکمہ سیاحت پنجاب نے ان حالات کے پیش نظر سیاحتی مقامات کے لیے ’’ٹوورازم کوالٹی اسٹینڈرڈز‘‘ متعارف کروانے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیکریٹری سیاحت راجہ جہانگیر انور کے مطابق، تمام سیاحتی مقامات پر ہیلتھ اور سیفٹی اقدامات کو لازمی قرار دیا جائے گا جبکہ سڑکوں کی تعمیر ایسے انداز میں کی جائے گی کہ لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات کم سے کم ہوں، ڈرینج پر قائم تجاوزات بھی ختم کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پنجاب میں سیاحت کے تین زونز کی نشاندہی کی گئی ہے۔ شمالی علاقے (مری، کوٹلی ستیاں)، قدرتی جھیلیں و دریا، اور جنوبی پنجاب۔ ان میں شمالی علاقے سب سے زیادہ موسمی خطرات سے دوچار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیاحت کے فروغ کے لیے پنجاب حکومت نے پہلی بار 18 ارب روپے کا بجٹ مختص کیا ہے، جس کے تحت موجودہ سیاحتی مقامات کی اَپ گریڈیشن، سیفٹی اقدامات کی بہتری اور نئے سیاحتی مقامات کی بحالی کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ سیکرٹری سیاحت نے عوام سے اپیل کی ہے کہ سفر سے قبل محکمہ سیاحت کی ویب سائٹ اور پی ڈی ایم اے ہیلپ لائن سے موسم و سیکیورٹی کی معلومات حاصل کریں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل