Loading
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر کے 20 نکاتی امن منصوبے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے اسے قبول کرلیا لیکن حماس نے نہیں کیا تو اکیلے ہی اس جنگ کو ہمیشہ کے لیے ختم کردیں گے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے بتایا کہ غزہ جنگ ختم کرنے کے امریکی منصوبے کا پہلا قدم محدود انخلا اور 72 گھنٹوں میں تمام یرغمالیوں کی رہائی ہوگا۔ انھوں نے مزید بتایا کہ اس کے بعد ایک بین الاقوامی ادارہ حماس کو غیر مسلح کرنے اور غزہ کو غیر فوجی علاقہ بنانے کی ذمہ داری سنبھالے گا۔ اگر یہ عمل کامیاب رہا تو جنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم نے مکمل فوجی انخلا کو مسترد کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ فی الحال اسرائیل سیکیورٹی دائرے میں موجود رہے گا۔ انھوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس غزہ امن منصوبہ قبول کرنے کے بعد معاہدے سے پیچھے ہٹی تو پھر اسرائیل اکیلا ہی حماس کا خاتمہ کرکے اپنی جنگ مکمل کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کام آسان طریقے سے بھی ہو سکتا ہے اور مشکل طریقے سے بھی، لیکن ہر صورت میں یہ کیا جائے گا۔ ہم آسان راستہ ترجیح دیتے ہیں مگر مقصد ہر حال میں حاصل ہوگا۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی (پی اے) کو غزہ کی آئندہ حکومت میں کوئی کردار اس وقت تک نہیں دیا جا سکتا جب تک وہ خود میں بنیادی اور حقیقی تبدیلیاں نہ کرلے۔ انھوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر اسرائیلیوں کو یقین نہیں کہ فلسطین اتھارٹی اپنی پالیسی تبدیل کرے گی لیکن صدر ٹرمپ کا منصوبہ ایک حقیقت پسندانہ راستہ فراہم کرتا ہے جس کے تحت غزہ کی انتظامیہ نہ تو حماس کے پاس ہوگی اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کے پاس، بلکہ ان لوگوں کو دی جائے گی جو اسرائیل کے ساتھ حقیقی امن کے خواہاں ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل