Loading
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کی بلا تعطل بمباری میں کم از کم 72 فلسطینی جاں بحق ہوگئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ صرف غزہ سٹی میں ہی اسرائیلی گولہ باری سے 42 افراد مارے گئے۔ اسرائیلی فوج غزہ کے سب سے بڑے شہری مرکز پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ قریبی اسپتالوں نے بتایا کہ گزشتہ دو برسوں میں جاری اسرائیلی حملوں سے اب تک کم از کم 65 ہزار 549 فلسطینی جاں بحق اور ایک لاکھ 67 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ نصیرات کیمپ میں ایک رہائشی عمارت پر بمباری سے کئی افراد جاں بحق ہوئے۔ جائے وقوعہ پر ملبے کے ڈھیر اور تباہ حال مکانات دکھائی دیے۔ بچ جانے والے شہری ملبے سے اپنا سامان نکالنے کی کوشش کرتے رہے۔ الشاطی پناہ گزین کیمپ پر رات گئے حملے میں بکر خاندان کے سات افراد مارے گئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ متاثرہ خاندان سو رہا تھا کہ اچانک میزائل جا گرا۔ غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا نے تصدیق کی کہ حملے کے بعد کئی لاشیں اسپتال لائی گئیں۔ ایک خاتون، سلمیٰ بکر نے کہا: ’’ہم سو نہیں سکتے، بمباری ہر وقت جاری ہے۔ کہاں جائیں، کہاں پناہ لیں؟‘‘ فلسطینی عوام کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل دربدری اور بمباری کا شکار ہیں اور کسی محفوظ مقام کی طرف نہیں جا پا رہے۔ دوسری جانب، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 29 ستمبر کو اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے۔ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ’’غزہ پر ایک معاہدہ طے پا گیا ہے‘‘ لیکن حماس نے واضح کیا ہے کہ انہیں کوئی باضابطہ جنگ بندی منصوبہ موصول نہیں ہوا۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل