Loading
مشرقی افریقہ کے ملک مڈغاسکر میں نوجوانوں کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے نتیجے میں صدر اینڈری راجویلینا ملک چھوڑ کر فرانسیسی فوجی طیارے کے ذریعے فرار ہوگئے۔ یہ دنیا بھر میں چند ہفتوں کے اندر ’جنریشن زی‘ کے احتجاج سے گرنے والی دوسری حکومت ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، حزبِ اختلاف کے رہنما سیتنی رانڈریاناسولونائیکو نے بتایا کہ صدر ہفتے کی شب ملک چھوڑ گئے، جب فوج کے کئی یونٹس نے مظاہرین کا ساتھ دینا شروع کر دیا۔ ایک فوجی ذریعے نے تصدیق کی کہ صدر راجویلینا فرانسیسی فوجی طیارے میں سوار ہو کر روانہ ہوئے۔ فرانسیسی میڈیا کے مطابق، انہوں نے صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کیا تھا۔ میکرون نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ اس خبر کی تصدیق نہیں کر سکتے، تاہم زور دیا کہ مڈغاسکر میں آئینی نظام قائم رہنا چاہیے۔ مڈغاسکر میں 25 ستمبر کو پانی اور بجلی کی قلت کے خلاف شروع ہونے والے مظاہرے جلد ہی بدعنوانی اور مہنگائی کے خلاف عوامی بغاوت میں بدل گئے۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ پچھلے 16 سال میں حکمران امیر اور عوام غریب ہوتے گئے، خاص طور پر نوجوان نسل یعنی ’جنریشن زی‘ سب سے زیادہ متاثر ہوئی۔ فوج کے ایک اہم یونٹ کیپسیٹ نے حکومت کے احکامات ماننے سے انکار کر دیا اور مظاہرین میں شامل ہوگئی۔ بعد ازاں سینیٹ نے صدر کو برطرف کرتے ہوئے ژاں آندرے ندرمنجاری کو عبوری صدر مقرر کر دیا۔ اقوام متحدہ کے مطابق، گزشتہ تین ہفتوں کے دوران مظاہروں میں کم از کم 22 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ ہزاروں لوگ دارالحکومت کے چوک میں جمع ہو کر صدر سے فوری استعفے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مڈغاسکر کی آبادی کا نصف حصہ 20 سال سے کم عمر نوجوانوں پر مشتمل ہے، جبکہ تین چوتھائی عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل