Monday, October 27, 2025
 

کرپٹو کرنسی سے اسلحہ خریدنے کا نیا طریقہ، شمالی کوریا کا عالمی پابندیوں کو چکمہ دینے کا انکشاف

 



بین الاقوامی پابندیوں کی نگرانی کرنے والے ادارے ملٹی لیٹرل سینکشنز مانیٹرنگ ٹیم (MSMT) نے انکشاف کیا ہے کہ شمالی کوریا اقوامِ متحدہ کی سخت پابندیوں کو کرپٹو کرنسی اور آئی ٹی ورکرز کے ذریعے چکمہ دے رہا ہے، تاکہ اپنے فوجی اسلحہ جات اور خام مال کی خرید و فروخت جاری رکھ سکے۔ رپورٹ کے مطابق کم جونگ اُن کی قیادت میں شمالی کوریا نے گزشتہ برسوں میں سائبر کارروائیوں میں نمایاں اضافہ کیا ہے اور انٹرنیٹ ہیکنگ کو غیر ملکی زرمبادلہ حاصل کرنے کا بڑا ذریعہ بنا لیا ہے۔ ایم ایس ایم ٹی کی رپورٹ کے مطابق 2025 کے ابتدائی 9 مہینوں میں شمالی کوریا نے کرپٹو کرنسی کے ذریعے کم از کم 1.65 ارب ڈالر چرائے، جن میں سے 1.4 ارب ڈالر فروری میں کرپٹو ایکسچینج کمپنی بائی بٹ سے ہتھیائے گئے۔ یہ رقم 2024 میں حاصل کی گئی 1.2 ارب ڈالر کی غیر قانونی آمدنی کے علاوہ ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ شمالی کوریا نے ’اسٹیبل کوائن‘ نامی کرپٹو کرنسی کے ذریعے ہتھیاروں، تانبے اور دیگر خام مال کی خرید و فروخت کی۔ اس کے علاوہ، شمالی کوریا نے اقوامِ متحدہ کی پابندیوں سے بچنے کے لیے اپنے آئی ٹی ماہرین کو چین، روس، لاؤس، کمبوڈیا، نائیجیریا، گنی، ایکویٹوریل گنی اور تنزانیہ سمیت کم از کم 8 ممالک میں بھیجا۔رپورٹ کے مطابق پیانگ یانگ 40 ہزار مزدوروں کو روس بھیجنے کا منصوبہ رکھتا ہے، جن میں متعدد آئی ٹی ایکسپرٹس شامل ہوں گے۔ یہ بھی انکشاف ہوا کہ شمالی کوریا کے ماہرین نے اپنی شناخت چھپا کر امریکی اور جاپانی کمپنیوں کے اینیمیشن منصوبوں پر کام کیا، جن میں ایمیزون اور ایچ بی او میکس جیسے ادارے شامل تھے۔ امریکی تھنک ٹینک 38 نارتھ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ ماہرین پیانگ یانگ کے سرکاری اسٹوڈیو “ایس ای کے” کے لیے بھی کام کر رہے تھے، جو ماضی میں ’دی سمپسنز مووی‘ جیسے مغربی منصوبوں میں حصہ لے چکا ہے۔ سیول کی انٹیلی جنس ایجنسی کے مطابق، شمالی کوریا کے سائبر ایجنٹس نے لنکڈ اِن کے ذریعے جنوبی کوریا کی دفاعی کمپنیوں سے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی۔ ایم ایس ایم ٹی، جو 2024 میں قائم ہوئی تھی، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی خلاف ورزیوں کی نگرانی کرتی ہے۔ اس کے رکن ممالک میں امریکا، برطانیہ، جنوبی کوریا، جاپان، فرانس، جرمنی، اٹلی، آسٹریلیا، کینیڈا، نیدرلینڈز، اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔    

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل