Thursday, December 18, 2025
 

چیئرمین مائو کا دورہ ماسکو

 



ٹرانس سائیبیرین ریلوے،ماسکو میں داخل ہونے کے بعد ذرا کم رفتار سے مرکزی ریلوے اسٹیشن کی جانب گامزن تھی۔ٹرین میں اپنے وقت کا سب سے بڑا انقلابی رہنماء چینی چیئرمین ماؤ سفر کر رہا تھا۔چین میں طویل خانہ جنگی کے بعد کمیونسٹ پارٹی نے نیشنل پارٹی کو فیصلہ کن شکست دے دی تھی۔نیشنل پارٹی کے سربراہ چیانگ کائی شک،مین لینڈ چائنا سے بھاگ کر اس وقت کے بڑے چینی جزیرے فارموسا موجودہ تائیوان چلے گئے۔ چیانگ کائی شک نے تائیوان میں ڈیرے ڈال دیے اور اپنی حکومت قائم کر لی۔ادھر مین لینڈ چائنا میں کمیونسٹ پارٹی نے ملک کی باگ ڈور سنبھال لی۔چینی کمیونسٹ پارٹی کے انقلابی رہنماء جناب ماؤ زے تنگ نے بیجنگ پہنچ کر زمامِ اقتدار سنبھالی اور یکم اکتوبر 1949 کو ایک بہت بڑے ہجوم کے سامنے پیپلز ری پبلک آف چائنا کے قیام کا اعلان کیا۔ لمبے عرصے کی خانہ جنگی نے چین کو بہت غریب اور انتہائی پسماندہ ملک بنا دیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب کمیونسٹ بیانیے کو بہت پذیرائی مل رہی تھی۔دانشور اور عام آدمی نے کمیونزم سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کر لی تھیں۔ اقتدار سنبھالنے کے ساتھ ہی چیئرمین ماؤ زے تنگ نے ملک کے معاشرے اور معیشت کو جلد از جلد ممکنہ جدید خطوط پر استوار کرنے کی ٹھان لی۔چیئرمین ماؤ جانتا تھا کہ انقلاب اسی صورت میں کامیابی سے ہمکنار ہو گا جب عوام کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی آئے گی۔چین اب تک صنعتی انقلاب کی برکتوں سے فیض یاب نہیں ہوا تھا۔سارے ملک کی معیشت صرف اور صرف زراعت پر منحصر تھی اور زراعت بہت فرسودہ طریقوں سے ہوتی تھی جس کے نتیجے میں ملک پسماندگی کے گڑھے میں گرا ہوا تھا۔طویل خانہ جنگی نے رہی سہی کسر نکال دی تھی اور غربت میں بے پناہ اضافہ ہوگیا تھا۔ چیئرمین ماؤ نے اندازہ لگایا کہ عظیم تہذیب کے حامل چین کو تیزی سے ترقی دینے کے لیے اندرونی اقدامات کے ساتھ بیرونی امداد از حد ضروری ہے۔چین کو اپنے پڑوسی ملک جاپان کی طرف سے شدید مخاصمت کا سامنا تھا اس لیے وہاں سے تو کسی مدد کی توقع عبث تھی۔ چین کو اپنے مغربی اور شمالی پڑوسی ملک سوویت یونین/روس سے البتہ کچھ امید تھی۔روس میں کیمونسٹ پارٹی برسرِ اقتدار تھی۔نظریاتی ہم آہنگی کی وجہ سے چین اور روس فطری طور پر ایک دوسرے کو دوست سمجھ سکتے تھے۔روس ہر لحاظ سے ایک طاقتور ملک تھا۔ابھی چند سال پہلے ہی روس نے جرمنی کو شکست دینے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔برلن کے ایک حصے سمیت مشرقی جرمنی پر قبضے کی وجہ سے روس کے ہاتھ جرمن ٹیکنالوجی لگی تھی۔ سوویت یونین/روس اس لیے بھی اہم تھا کہ چیانگ کائی شک کے آخری دور میں روس نے اس کو کمزور پاکر ایک معاہدہ کر لیا تھا جس کی بنا پر چینی مشرقی ریلوے،سوشان اور دالکان کا چینی علاقہ روس کے ہاتھ لگ گیا تھا۔چیئرمین ماؤ نے ان وجوہات کی بنا پر فیصلہ کیا کہ روس جا کر کامریڈ اسٹالن سے مذاکرات کیے جائیں۔ بہت اصرار کے بعد روس اس دورے کے لیے تیار ہوا۔ یہ 16دسمبر 1949کا یخ بستہ دن تھا۔ چیئرمین ماؤ ٹرین کے ذریعے سفر کرتے ہوئے ماسکو کے ریلوے اسٹیشن پہنچے۔اسٹیشن پر ان کا استقبال اعلیٰ شخصیات بشمول سوویت پولٹ بیورو میں خارجہ امور کے نگران مولوٹوف نے کیا لیکن چیئرمین ماؤ حیران تھے کہ ان کے ہم منصب کامریڈ اسٹالن ان کے استقبال کے لیے وہاں موجود نہیں تھے۔ جناب ماؤ کے استفہامیہ چہرے کو بھانپتے ہوئے مولوٹوف نے انھیں بتایا کہ سوویت پولٹ بیورو کے سیکریٹری جنرل بہت مصروف ہیں اس لیے وہ ان کے استقبال کے لیے نہیں آ سکے،البتہ وہ پہلی ہی فرصت میں ان سے ملیں گے۔چیئرمین ماؤ کو سلامی دی گئی اور ان کو ماسکو کے نواح میں لے جایا گیا جہاں انھیں ایک الگ تھلگ ڈاچے/بنگلے میںٹھہرایا گیا۔ بنگلے کے ارد گرد کوئی آبادی نہیں تھی جب کہ بنگلے کو بھاری سیکیورٹی حصار نے گھیر رکھا تھا۔  چند دن انتظار کروا کے چیئرمین ماؤ کو یہ مژدہ سنایا گیا کہ عنقریب ان کی ملاقات اسٹالن سے ہونے جا رہی ہے۔پھر ایک دن ان کو ملاقات کے لیے لے جایا گیا۔وہ کریملن پہنچے لیکن کریملن کے باہر بھی اسٹالن نے چیئرمین ماؤ کا استقبال نہ کیا۔ماؤ کو کریملن کی راہداریوں سے گزار کر اسٹالن کے دفتر پہنچا دیا گیا۔ یہاں بھی اسٹالن اپنے دفتر کے کمرے سے باہر استقبال کے لیے نہ آئے۔ماؤ کامریڈ اسٹالن کے دفتر میں داخل ہوئے تب بھی اسٹالن اپنی جگہ سے نہ ہلا اور بیٹھے بیٹھے مصافحے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔چیئرمین ماؤ نے ہاتھ ملایا تو اسٹالن نے انھیں سامنے رکھی کرسی پر بیٹھنے کا کہا۔ بیٹھتے ہی ماؤ نے کمرے کا بھرپور جائزہ لیا۔ دیکھا کہ اسٹالن کا دفتر بہت سادہ ہے۔ بس ضرورت کی چیزیں رکھی ہیں اور کمرے میں کامریڈ لینن کی تصویر آویزاں ہے۔دونوں رہنماؤں کے درمیان Pleasantries exchange ہوئیں اور طے پایا کہ اگلے دن پھر ملاقات ہوگی جس میں دونوں ممالک کے وفود بھی شریک ہوں گے۔اگلی ملاقات میں چیئرمین ماؤ نے زور دے کر کہا کہ اسٹالن اور چیانگ کائی شک کے درمیان طے پانے والے معاہدے کو Renegotiateکیا جائے۔ اسٹالن نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ تو چیئرمین ماؤ نے کہا کہ جب تک اسٹالن معاہدے پر نظرثانی کرنے سے متفق نہیں ہوتے وہ نہ تو چین واپس جائیں گے اور نہ ہی ان کے اعزاز میں ترتیب دیے گئے کسی پروگرام میں شریک ہوں گے۔اس صورتحال کی بین الاقوامی میڈیا کو بھنک پڑ گئی۔ بین الاقوامی میڈیا خاص کر امریکی میڈیا نے آسمان سر پر اُٹھا لیا۔یہ خبر اُڑا دی کہ چین کے سربراہ،سوویت اتھارٹی کی تحویل میں ہیں اور ان کو آزادانہ ماحول میسر نہیں۔چیئرمین ماؤ کے احتجاج اور بین الاقوامی میڈیا کی خبروں نے اسٹالن پر بہت دباؤ ڈالا جس کے نتیجے میں اسٹالن معاہدے پر نظر ثانی کے لیے تیار ہو گئے۔ چیئرمین ماؤ نے تب احتجاج ختم کر کے اپنے دورے کی مصروفیات میں حصہ لینا شروع کر دیا۔ دونوں کمیونسٹ رہنماؤں کے درمیان مذاکرات شروع ہوئے جو تین ہفتوں پر محیط رہے۔ ان مذاکرات کے نتیجے میں دونوں ممالک کے مابین Treaty of Friendship, Alliance n Mutual Assistanceپر دستخط ہوئے۔اس معاہدے کی رو سے سوویت یونین نے چین کی ایسٹرن ریلوے واگزار کر دی اور چینی علاقوں سوشان و ڈالکان کو خالی کرنا منظور کیا۔ سوویت یونین نے چین کی معیشت کو سہارا دینے کے لیے ایک بڑا قرضہ اور صنعتی ترقی میں مدد کے لیے مشینری،ماہرین اور مشیر روانہ کرنے منظور کیا جب کہ چین نے منگولیا کی ریاست کو تسلیم کر لیا۔معاہدے پر دستخط ہو جانے کے بعد چیئرمین ماؤ واپس چین روانہ ہوئے۔اس معاہدے کی وجہ سے چین صنعتی میدان میں آگے بڑھنے لگا۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل