Friday, December 19, 2025
 

عثمان ہادی کو قاتلانہ حملے سے قبل بھارتی نمبروں سے دھمکیاں موصول ہونے کا انکشاف

 



بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں سیاسی کارکن عثمان ہادی کی موت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے ہیں اور شہر کے مختلف علاقوں میں شدید احتجاجی مظاہرے شروع ہو گئے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عثمان ہادی حالیہ دنوں ڈھاکا میں ہونے والے ایک قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہوئے تھے اور زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے انتقال کر گئے۔ عثمان ہادی کے اہلِ خانہ اور قریبی ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ انہیں قتل سے قبل بھارت سے تعلق رکھنے والے فون نمبرز سے دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔ عثمان ہادی کی موت کے بعد ڈھاکا کے مختلف علاقوں میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے۔ احتجاج کے دوران مشتعل افراد نے سابق بنگلہ دیشی رہنما شیخ مجیب الرحمٰن کی رہائش گاہ کو آگ لگا دی۔ پولیس اور سکیورٹی فورسز نے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی تاہم کئی مقامات پر کشیدگی برقرار رہی۔ بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے واقعے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ عثمان ہادی پر حملے میں ملوث افراد کو بنگلہ دیش کے حوالے کیا جائے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اگر بیرونی مداخلت ثابت ہوئی تو اس کے سنگین سفارتی نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ ادھر بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈھاکا میں جاری احتجاج کے باعث بھارتی سفارت خانے کا ویزا سینٹر تاحال بند ہے، جبکہ سفارتی تنصیبات کے باہر سکیورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ بنگلہ دیشی سیاسی رہنماؤں نے احتجاج سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کی خودمختاری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور ہمسایہ ممالک کی مداخلت ناقابلِ قبول ہے۔ مظاہرین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔

اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔

مزید تفصیل