Loading
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کام نہ ہونے کی وجہ وفاق سے فنڈز کی عدم فراہمی ہے۔
صوبائی کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وعدہ شدہ فنڈز مالی سال 2025-26 میں تاحال جاری نہیں کیے گئے، جس کے باعث صوبے کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی عدم فراہمی سے بالخصوص قبائلی اضلاع میں جاری اور مجوزہ ترقیاتی منصوبے بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت محدود وسائل کے باوجود قبائلی اضلاع کے عوام کو ہر ممکن ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاہم وفاقی تعاون کے بغیر ترقیاتی عمل کو مؤثر انداز میں آگے بڑھانا مشکل ہو رہا ہے۔
انہوں نے وفاقی اور پنجاب حکومت پر الزام عائد کیا کہ وہ عمران خان، ان کی اہلیہ اور بہنوں کے ساتھ مسلسل غیر انسانی اور غیر جمہوری سلوک روا رکھے ہوئے ہیں، جو جمہوری اقدار کے منافی ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ منگل کے روز واٹر کینن میں زہریلے کیمیکل کے استعمال سے کارکنان اور قیادت کی طبیعت خراب ہوئی، جو ایک سنگین اور قابل مذمت اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرامن سیاسی کارکنان اور منتخب پارلیمنٹیرینز پر تشدد جمہوری روایات کے خلاف ہے اور صوبائی حکومت منگل کے دن ہونے والے غیر انسانی اور غیر آئینی اقدام کی بھرپور مذمت کرتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاق اور پنجاب حکومت کو سیاسی انتقام کی پالیسی ترک کر کے معیشت پر توجہ دینی چاہیے، کیونکہ جی ڈی پی گروتھ، زرعی پیداوار اور صنعتی ترقی کے اشاریے دن بہ دن نیچے جا رہے ہیں۔ وفاقی حکومت عوامی فلاح پر توجہ دینے کے بجائے عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کو نشانہ بنانے میں مصروف ہے۔
کابینہ اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ نے وزرا کو ہدایت کی کہ وہ ہر 15 دن بعد اپنے تفویض کردہ اضلاع کے فیلڈ وزٹس کو یقینی بنائیں، اس سے عوام کا اعتماد بحال ہوتا ہے اور مؤثر چیک اینڈ بیلنس قائم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ صوبائی حکومت کے گڈ گورننس روڈ میپ پر آئندہ کابینہ اجلاس میں تفصیلی بریفنگ لی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے مزید کہا کہ چیف سیکرٹری سے گڈ گورننس روڈ میپ پر پیش رفت سے متعلق جامع بریفنگ حاصل کی جائے گی جب کہ کابینہ کو واضح طور پر بتایا جائے گا کہ صوبائی حکومت اس وقت کہاں کھڑی ہے اور مستقبل میں آگے بڑھنے کا لائحہ عمل کیا ہوگا، تاکہ حکومتی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل