Loading
وفاقی آئینی عدالت نے متروکہ وقف املاک اور پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے درمیان 56 کنال 15 مرلے زمین کے تنازع کے کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم کردیا۔
لاہور ہائی کورٹ نے معاملہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تنازع ہونے کی بنیاد پر ناقابل سماعت قرار دیا تھا، آئینی عدالت نے کہا کہ زمین تاریخی طور پر ہندو کمیونٹی کے کریمیشن گراؤنڈ کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے اور اُن کے لیے مختص تھی، زمین بعد میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے نام منتقل کی گئی جس سے قانونی لڑائی شروع ہوئی۔
آئینی عدالت کے مطابق متروکہ وقف املاک ایک وفاقی قانونی ادارہ ہے جسے مقدمہ دائر اور دفاع کرنے کا اختیار حاصل ہے، بورڈ کو وفاقی حکومت کے برابر نہیں سمجھا جا سکتا، یہ ایک الگ قانونی ادارہ ہے، ہائی کورٹ نے مقدمہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے تنازع کے طور پر دیکھا تھا جو درست نہیں۔
آئینی عدالت نے ہائی کورٹ کے مشاہدے کو غلط قرار دیا اور کیس دوبارہ فیصلے کے لیے لاہور ہائی کورٹ بھیج دیا، آئینی عدالت نے حکم دیا کہ ہائی کورٹ تین ماہ کے اندر دوبارہ سماعت کرے۔ غلط وضاحت یا وکیل کی بات ہائی کورٹ کے آئینی اختیار کو ختم نہیں کر سکتی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل