Loading
شام کے باغیوں اور حکومتی فورسز کے درمیان حمص کے قبضے کے لیے لڑائی جاری ہے جبکہ باغیوں کی دارالحکومت دمشق کی جانب پیش قدمی جاری ہے۔ خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق باغیوں کے تابڑ توڑ حملے شام کے صدر بشارالاسد کے 24 سالہ اقتدار کے خاتمے کے لیے ہیں اور سرکاری فورسز کی ناکامیوں کے باعث پیش قدمی جاری ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ باغیوں کی جانب سے ایک ہفتہ قبل حلب پر قبضے کے بعد سرکاری فورسز کا اہم شہروں پر قبضہ کمزور پڑگیا ہے اور ان مقامات پر باغی کامیابی حاصل کر رہے ہیں، جس کے بارے میں خیال تھا کہ ان کا خاتمہ ہوگیا ہے۔ فورسز کی ناکامی کے بعد اسد خاندان کے 5 دہائیوں پر محیط طویل حکمرانی کو شدید خطرات لاحق ہوگئے ہیں کیونکہ اسٹریٹجک شہر حمص اور دمشق کی طرف باغی بڑھ رہے ہیں۔ حمص کے شہریوں، فوج اور باغیوں کے ذرائع نے بتایا کہ باغیوں نے شہر کے شمال اور مغرب سے حکومتی فورسز کا دفاع توڑ دیا ہے۔ باغی کمانڈر نے بتایا کہ انہوں نے ایک فوجی کیمپ اور شہر کے قریب واقع گاؤں پر قبضہ کرلیا ہے۔ شام کے سرکاری ٹی وی نے رپورٹ کیا کہ باغیوں نے حمص پر حملہ نہیں کیا تاہم انہوں نے کہا کہ وہ شہر کے مضافات میں ہیں جبکہ فوج ان پر ڈرونز اور دیگر ذرائع سے حملے کر رہی ہے۔ باغیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پورے جنوب مغربی علاقے کا کنٹرول تقریباً حاصل کرلیا ہے اور وہ دارالحکومت دمشق سے محض 30 کلومیٹر دور ہیں جبکہ حکومتی فورسز ناکام ہوگئی ہیں۔ دوسری جانب دمشق میں کئی علاقوں میں مظاہرے ہوئے اور انہوں نے صدر بشارالاسد اور ان کے والد سابق صدر حفیظ الاسد کا مجسمہ بھی توڑ دیا جبکہ پولیس یا فوج کی جانب سے انہیں روکنے کی کوشش بھی نہیں کی گئی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل