Loading
اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کی جانب سے ضمانت ملنے پر ملزم اگر پیش نا ہو تو ٹرائل کورٹ ضمانت منسوخ کر سکتی ہے، یہ ہائیکورٹ کے آرڈر میں توہین عدالت نہیں ہوگی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف ایف آئی اے کی ضمانت منسوخی کی درخواست نمٹا دی۔ بشریٰ بی بی آج اسلام آباد ہائیکورٹ پیش ہوئیں۔ دوران سماعت، بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ بشریٰ بی بی عدالت میں پیش ہوگئی ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سلمان صفدر سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ ان کیسز کو سنجیدہ لیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو ٹرائل کورٹ نے ہر تاریخ پر استثنا دیا؟ کہاں ہیں بشریٰ بی بی؟ وکیل سلمان صفدر نے بتایا کہ وہ کمرہ عدالت میں ہیں، اس ٹرائل میں بھی جلدی لگ رہی ہے آج بھی ہم نے جیل ٹرائل پر جانا ہے، ہفتے میں تین سماعتوں کا ٹرینڈ چل رہا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کب کب بشریٰ بی بی کو ٹرائل میں حاضری سے استثنا ملا؟ وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ 23 اکتوبر سے اب تک 15 تاریخیں ہو چکی ہیں، اس روز سیکیورٹی تھریٹس کی وجہ سے سماعت ہی نہیں کی گئی، 26 تاریخ کو جج صاحب چھٹی پر تھے اس لیے سماعت نہیں ہوئی، اس کے بعد اگلی سماعت 29اکتوبر کو ہوئی جس میں بشریٰ بی بی پیش نا ہوئیں اور 29 اکتوبر کو بشریٰ بی بی کی حاضری سے استثنا کی درخواست دائر کی گئی۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ دو نومبر کو بشریٰ بی بی عدالت کے سامنے پیش ہوئی اور بریت کی درخواست دائر ہوئی، 8 نومبر کو بشریٰ بی بی عدالت کے سامنے پیش ہوئیں اور 12 نومبر کو سماعت نہیں ہوئی جبکہ 14 نومبر کو بشریٰ بی بی کو استثنا ملا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سلمان صفدر نے کہا کہ 161 کے 23 بیانات مجھے 9 دسمبر کو دیے گئے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کے خلاف ایف آئی اے کی درخواست نمٹا دی۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے نے درخواست میں استدعا کرتے ہوئے کہا تھا کہ بشریٰ بی بی ضمانت کی رعایت کا غلط استعمال کر رہی ہیں لہٰذا ضمانت منسوخ کی جائے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل