Loading
پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا ہے کہ مطالبات کے حوالے سے کوئی لچک نہیں دکھا سکتے، سول نافرمانی بانی پی ٹی آئی کا فیصلہ ہے اور وہ ہی اسے واپس لے سکتے ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج میں گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ غیر رسمی گفتگو کو باضابطہ مذاکرات کہنا درست نہیں ہے، بانی پی ٹی آئی نے 5 رکنی کمیٹی بنائی اس دن سے مذاکرات کی بات ہونا شروع ہو گئی ہے جبکہ کچھ لوگ خبر سے پہلے ہی خبر اٹھانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے مذاکرات شروع ہونے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ غیر رسمی گفتگو کو با ضابطہ مذاکرات کہنا درست نہیں ہے ، آج بھی یہ کہا گیا کہ سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصر کی ملاقاتیں ہوئی ہیں، مذاکرات کے لیے کوئی باضابطہ رابطہ ابھی نہیں ہوا ہے۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہماری جانب سے مطالبات کے معاملے پر کوئی لچک دکھانے والی بات نہیں ہے، ہم تو انصاف مانگ رہے ہیں ہم تو کہہ رہے ہیں کہ معاملات کو ایڈریس کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پہلے دن تو یہ کہتے تھے کہ ایک بھی گولی نہیں چلی، اب ڈپٹی وزیر اعظم کہتے ہیں کہ ہوائی فائرنگ ہوئی ہے ، ہمارے لیے سب راستے بند کر دیے گئے تھے ، ہمارے پاس آپشنز نہیں تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی بنا کر بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات کا دروازہ کھول دیا ہے، ہمارے خلاف جعلی مقدمات کو ختم کیا جائے، سول نا فرمانی کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی کا ہے اور وہی یہ فیصلہ واپس لے سکتے ہیں۔ بانی پی ٹی آئی کے علاوہ دوسرا کوئی پارٹی کا فیصلہ واپس نہیں لے سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ترسیلات کو محدود کرنے کا لفظ استعمال کیا ہے ، حکومت کو چاہیے کہ اپنا قبلہ درست کرے۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ ہم واضح کر چکے ہیں کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کا ٹرائل فوج کا اندرونی معاملہ ہے، حکومتی رہنماؤں نے اس حوالے سے بیانات دیے اور بانی پی ٹی آئی کو معاملے سے جوڑنے کی کوشش کی۔ شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ وزیر دفاع خواجہ آصف کا بیان ہے کہ بانی پی ٹی آئی 9 مئی کے وقت فیض حمید سے رابطے میں تھے ، ریکارڈ نکال لیا جائے اور بتایا جائے کہ کیسے رابطے میں تھے؟ اس معاملے میں ہماری پارٹی کا نام آیا تو ہم متعلقہ فورمز سے رابطہ کریں گے اور بتائیں گے کہ اصل حقائق یہ ہیں۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل