Loading
اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت نے پی ٹی آٗی رہنما شیر افضل مروت اور شعیب شاہین کی عبوری ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ ایڈیشنل سیشن جج راجہ آصف محمود خان نے درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ دفعہ 144 کا مقدمہ ہے اور اس میں قانون کو فالو ہی نہیں کیا گیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ آپ کے دیگر شریک ملزمان کی 21 دسمبر کو ضمانتیں لگی ہیں۔ ملزم شیر افضل مروت نے کہا کہ میں پاکستان میں نہیں ہوں گا باہر جانا ہے، اگر آپ نے کیس چلانا ہے تو مجھے بے شک بلاتے رہیں۔ عدالت نے شیر افضل مروت کو ہدایت کی کہ آپ کو بولنے کی ضرورت نہیں۔ ملزم شیر افضل مروت نے کہا کہ میں ان مقدمات میں نامزد ہی نہیں ہوں آپ پراسیکیوٹر سے پوچھیں میری گرفتاری مطلوب ہے۔ عدالت نے پراسیکیوٹر کو ہدایت کی کہ تفتیشی سے پوچھ لیں کیا شیر افضل مروت کی گرفتاری مطلوب ہے۔ ملزم شعیب شاہین نے کہا کہ میں ایک مقدمے میں نامزد ہوں لیکن سیاسی بنیادوں پر مقدمہ بنایا گیا ہے، وال چاکنگ کا الزام لگایا گیا ہے وہ کدھر کی ہے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ میں تفتیشی کو بلا لیتا ہو پھر فیصلہ کر دوں گا۔ واضح رہے کہ ملزمان شعیب شاہین کے خلاف ایک اور شیر افضل مروت کے خلاف دو مقدمات تھانہ کھنہ میں درج ہے۔ ملزمان پر دفعہ 144 کی خلاف ورزی اور وال چاکنگ کا الزام ہے۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل