Loading
اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو سابق ڈی جی شہزاد سلیم کے خلاف تادیبی کارروائی سے روکنے کے حکم میں 29 جنوری تک توسیع کر دی۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے شہزاد سلیم کی نیب انکوائری کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب جہانزیب بھروانہ نے بتایا کہ نیب کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ نیب نے کوئی انکوائری شروع کی ہے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ جی انکوائری شروع کی گئی ہے۔ جسٹس ارباب طاہر نے استفسار کیا کہ چارج شیٹ کیا ہے کہ شہزاد سلیم غلط طریقے سے نیب میں بھرتی ہوئے؟ اسپیشل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ وہ آرمڈ فورسز میں سرونگ افسر تھے اور ڈیپوٹیشن پر نیب میں آئے، شہزاد سلیم نیب میں ڈیپوٹیشن پر آئے اور مستقل ملازمت کر لی جبکہ شہزاد سلیم کا تجربہ ناکافی تھا۔ جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ تجربے کی کمی نیب کے علم میں کب آئی؟ نیب کو اب احساس ہوا ہے کہ شہزاد سلیم کا تجربہ پورا نہیں ہے؟ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سابق ڈی جی شہزاد سلیم 25 سال سے نیب میں تھے۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ میں نے شہزاد سلیم کے ساتھ کام کیا ہے وہ بڑے پُراثر افسر تھے۔ وکیل عبدالرحیم بھٹی نے کہا کہ وہ بڑے پُراثر بھی تھے اور بڑے قابل بھی تھے اور شاید یہی اُنکا قصور ہے۔ عدالت نے کیس کی سماعت 29 جنوری تک ملتوی کر دی۔
اگر آپ اس خبر کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنا چاہتے ہیں تو نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں۔
مزید تفصیل